اخلاق وتربیت
خلاصہ: جسم کے اعضا اگرچہ کچھ حد تک انسان کے اختیار میں ہیں، لیکن ہر حال میں اللہ کے اذن سے انسان کی فرمانبرداری کرتے ہیں۔
خلاصہ: کوئی چیز خودبخود کچھ نہیں کرسکتی، بلکہ جسے اللہ تعالیٰ جس حد تک اذن دے اتنا ہی وہ کوئی کام کرسکتا ہے، اسی طرح ہر چیز اللہ کے اذن کی محتاج ہے۔
خلاصہ: ہوسکتا ہے کہ انسان تکلیفوں کے ایک پہلو کو دیکھے، لیکن دوسرے پہلو کو نہ دیکھے۔ تکلیف کے اس پہلو کو بھی دیکھنا چاہیے جس میں معنویت ہے۔
خلاصہ: با ایمان لوگ اور بے ایمان لوگ، تکلیفوں کو الگ الگ نظر سے دیکھتے ہیں، یہاں سے واضح ہوتا ہے کہ مشکلات سے سامنا کرنے میں ایمان کا کتنا کردار ہے۔
خلاصہ: مشکلات کو اگر گہری نظر سے دیکھا جائے تو اس میں انسان کے لئے مختلف درس اور نصیحتیں پائی جاتی ہیں۔
خلاصہ: انسان سمجھتا ہے کہ جب اسباب کٹ گئے تو وہ اکیلا رہ گیا، جبکہ ایسا نہیں ہے، کیونکہ بعض اوقات اسباب انسان اور اللہ کے درمیان حجاب ہوتے ہیں، جب اسباب سے رابطہ کٹ جائے تو انسان مضطر ہوکر اللہ کو پکارتا ہے۔
خلاصہ: انسان عموماً سمجھتا ہے کہ اسباب و وسائل اس کے مسائل کو حل کرتے ہیں اور اس کی سہولیات کو فراہم کرتے ہیں، جبکہ ایسا نہیں ہے، اسباب خود بھی اللہ کے اذن کے محتاج ہیں۔
خلاصہ: جب انسان سے کوئی نعمت چھین جائے اور اس پر کوئی تکلیف اور مشکل وقت آئے تو دیکھتا ہے کہ اسباب و وسائل اس کی ضرورت کو پورا نہیں کرسکتے اور سب راستوں کو بند دیکھتا ہے تو اس کی غفلت کا پردہ ہٹ جاتا ہے اور وہ سمجھ جاتا ہے کہ صرف اللہ تعالیٰ اسے اس تکلیف سے نجات دے سکتا۔
خلاصہ: اللہ کی نعمت کو شمار نہیں کیا جاسکتا اور اللہ نے انسان کی یہ عاجزی بتا دی ہے، مگر نعمت کو یاد کیا جاسکتا ہے اور اس کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے۔