اخلاق وتربیت
خلاصہ: اس مضمون میں تین الفاظ کا مفہوم بیان کیا جارہا ہے اور ہر ایک کے لئے ایک آیت مثال کے طور پر بیان کی جارہی ہے۔
خلاصہ: اچھے اخلاق سے انسان دین اور دنیا دونوں میں کامیاب ہوتا ہے۔
خلاصہ:اگر انسان چاہتا ہے کہ اس کی زندگی میں برکت ہو تو اسے چاہئے کہ وہ خدا کی نافرمانی نہ کرے۔
خلاصہ: بندگانِ خالص، خالقِ کائنات کی مخلصانہ عبادت کے ذریعے اپنی روح کو جلا اور صفا بخشتے ہیں، تعلق باللہ سے پھوٹنے والے صاف و شفاف چشمے کے پانی سے اپنا قلب دھوتے، چمکاتے اور نورانی کرتے ہیں۔
یہ کہنا کوئی فخر کی بات نہیں کہ فلاں نے مجھ پر اعتراض کیا، مجھے برابھلا کہا، تو اس کے جواب میں، میں نے اسے دس گنا زیادہ سنا ڈالیں بلکہ قرآنِ مجید، خداوند ِعالم کے ممتاز بندوں کی خصوصیت کے بارے میں فرماتا ہے کہ:وَاِذَا خَاطَبَهُمُ الْجٰهِلُوْنَ قَالُوْا سَلٰمًا (اور جب جاہل ان سے (نامناسب انداز سے) خطاب کرتے ہیں تو یہ لوگ ان کے جواب میں انہیں سلامتی کا پیغام دیتے ہیں[سورہ فرقان۲۵۔ آیت۶۳) یعنی ان کے سامنے سے، بے اعتنائی اور بزرگواری کے ساتھ گزرجاتے ہیں۔
ذلت اور انکساری کے درمیان بہت باریک فرق ہےلہٰذا بہت سے افراد غلط فہمی کی بنا پر تواضع و انکساری کے نام پر ذلت کا گناہ کربیٹھتے ہیں، جسے ہم منفی تواضع و انکساری کا نام دے سکتے ہیں اس قسم کی منفی تواضع و انکساری سے اسلام شدت کے ساتھ روکتا ہے۔
حضرت علی علیہ السلام اپنی زندگی کے ہر پہلو میں انتہائی حد تک تواضع و انکساری کو ملحوظ رکھتے تھےآپؑ اِس قدر فروتن اور خاکسار تھے کہ پیغمبر اسلامؐ نے آپ ؑکو ابو تراب کہا اور آپ ؑکو پسند تھا کہ لوگ آپ ؑکو اِس نام سے پکاریں۔
اٴَبَی اللهُ عَزَّ وَجَلَّ لِلْحَقِّ إِلاّٰ إِتْمٰاماً، وَلِلْبٰاطِلِ إِلاّٰ زَهُوقاً؛”خداوندعالم کا یقینی ارادہ یہ ہے کہ (عنقریب یا تاخیر سے) حق کا سر انجام کامیابی، اور باطل کا سرانجام نابودی ہو“۔[الغیبة، طوسی، ص287]
خلاصہ: سورہ مومنون کی روشنی میں لغو اور فضول کاموں سے رُخ موڑنے کا نتیجہ بیان ہورہا ہے۔