اخلاق وتربیت
خلاصہ: اللہ کی نعمت کو شمار نہیں کیا جاسکتا اور اللہ نے انسان کی یہ عاجزی بتا دی ہے، مگر نعمت کو یاد کیا جاسکتا ہے اور اس کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے۔
خلاصہ: انسان کے اعمال اور کردار کی وجہ سے انسان کی رزق میں کمی یا زیاادتی ہوتی ہے۔
خلاصہ: انسان کے پاس اختیار کی قوت ہے، مگر اختیار کو اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق استعمال کرنا چاہیے۔
خلاصہ: جسم کے مختلف اعضا ایک دوسرے کے مددگار ہیں، اسی طرح معاشرے کے افراد کو نیکیوں اور پرہیزگاری میں ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہیے۔
خلاصہ: اختیار ایسی قوت ہے جس سے انسان اپنے جسم کے اعضا پر قابو پا کر گناہ اور غلط کاموں سے اپنے آپ کو روک سکتا ہے اور اسی اختیار کے ذریعے اللہ کی فرمانبرداری کرتا ہوا، اللہ کا نیک بندہ بن سکتا ہے۔
خلاصہ: اللہ تعالیٰ نے انسان کو جسمانی طاقتیں اور ساتھ اختیار کی قوت عطا فرمائی ہے، انسان کو وہی اختیار کرنا چاہیے جو اللہ کا حکم ہے نہ کہ اپنے پسند کا راستہ۔
خلاصہ: جب انسان اپنی نظروں کو آزاد رکھتا ہے تو ہوسکتا ہے کہ حرام کا مرتکب ہوجائے، قرآن کریم نے لغو سے رُخ موڑنا کامیاب مومنین کے صفات میں سے ایک صفت بیان کی ہے جو غورطلب ہے۔
خلاصہ: آدمی بہت ساری چیزوں کی طرف دیکھتا ہے، جبکہ دیکھنے کی ضرورت نہیں ہوتی، اس بارے میں مختصر گفتگو کی جارہی ہے۔
خلاصہ: آدمی بہت ساری چیزوں کی طرف دیکھتا ہے، جبکہ دیکھنے کی ضرورت نہیں ہوتی، اس بارے میں مختصر گفتگو کی جارہی ہے۔
خلاصہ: ہر انسان اچھے اخلاق کو اپنا سکتا ہے، بس اس کو اس بات کا ارادہ کرنا ہے کے میں ہر کسی کے ساتھ اچھے اخلاق کے ساتھ پیش آؤنگا۔