اخلاق وتربیت
خلاصہ: جسم کی بھی موت ہے اور دل کی بھی، مگر دل کی جب موت ہوتی ہے تو جسم زندہ ہوتا ہے، لہذا دل کی موت کو جسم کی موت کی طرح نہیں سمجھنا چاہیے۔
خلاصہ: اللہ تعالیٰ نے انسان کو اتنی طاقتیں اور صلاحیتیں عطا فرمائی ہیں جو حیوان کو نہیں دیں، اس کے باوجود کافر، کفر کرکے ان طاقتوں کو اللہ کی نافرمانی میں لگا دیتا ہے، لہذا وہ حیوان سے پست ہے۔
خلاصہ: جس آدمی کا دل بہرا، گونگا، اور اندھا ہو وہ حق کو نہیں پہچان سکتا، وہ دنیا میں حق کی حقانیت اور باطل کے باطل ہونے کو نہیں سمجھ سکتا تو آخرت میں بھی اندھا ہوگا۔
خلاصہ: شرک کی دو قسمیں ہیں: اعتقادی اور عملی۔ اعتقادی شرک وہی مشہور شرک ہے جو مشرک میں پایا جاتا ہے، لیکن عملی شرک یہ ہے کہ مومن آدمی اللہ کی وحدانیت کا معتقد ہے، مگر عمل کے میدان میں اللہ کی نافرمانی کرتا ہے۔
خلاصہ: کفر یقیناً دل کی بیماری ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ کفر کے علاوہ دل کی اور کوئی بیماری نہیں ہوسکتی۔
خلاصہ: جب طبیب نسخہ لکھتا ہے تو اس لیے لکھتا ہے کہ اس پر عمل کیا جائے، دل کی بیماریوں کا نسخہ بھی اسی طرح ہے۔
خلاصہ: انسان اگر چھوٹے نقصان سے بچنے کے لئے بہت کوشش کرے، لیکن اس سے بہت بڑے نقصان سے بچنے کی پرواہ تک نہ کرے تو یہ بڑی تعجب کی بات ہے۔
خلاصہ: دل کی بیماری کے نتائج انتہائی نقصان دہ ہوتے ہیں، لہذا ہر انسان کو چاہیے کہ اپنے دل کو بیماریوں سے پاک کرے اور قلب سلیم سے فیضیاب ہو۔
خلاصہ: انسان کے دل میں شیطان جو وسوسہ ڈالتا ہے اور انسان اس وسوسہ سے خوفزدہ ہوجاتا ہے تو یہ خوفزدہ ہونا محض ایمان ہے۔
خلاصہ: دل کی بیماریاں انسان کے اختیار سے انسان میں پیدا ہوتی ہیں، لہذا انسان اگر قرآن اور اہل بیت (علیہم السلام) کا دامن تھام لے تو وہ صحت یاب ہوجائے گا، اور ایسا نہیں ہے کہ انسان کا دل بے اختیار مریض ہوجائے۔