إِذٰا اسْتَغْفَرْتَ اللهَ، فَاللهُ یَغْفِرُ لَكَ؛”اگر تم خدا سے استغفار کروگے تو خداوندعالم بھی تم کو معاف کردےگا“۔[مدینة المعاجز، ج 8، ص 85۔]شیخ کلینی علیہ الرحمہ اس حدیث شریف کو امام زمانہ علیہ السلام کی احادیث کے ضمن میں بیان کرتے ہیں۔
شرح:مندرجہ بالا حدیث کا خلاصہ یہ ہے کہ یمانی نام کا ایک شخص سامرہ میں آتا ہے۔ امام زمانہ علیہ السلام کی طرف سے اس کے لئے ایک تھیلی پھنچتی ہے جس میں دو دینار اور دو لباس تہے، لیکن وہ ان کو کمترین ھدیوں میں شمار کرتے ہوئے ردّ کردیتا ہے، لیکن کچھ دنوں بعد اپنے اس کام پر شرمندہ ہوتا ہے، اور ایک خط لکھ کر معذرت خواھی کرتا ہے، اور اپنے دل میں توبہ کرتے ہوئے یہ نیت کرتا ہے کہ اگر دوبارہ (امام علیہ السلام کی طرف سے) کوئی ھدیہ ملے گا تو اس کو قبول کرلوں گا۔ چنانچہ کچھ مدت بعد اس کو ایک ھدیہ ملتا ہے، اور امام علیہ السلام یمانی کے لئے اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں:”تم نے ہمارا ھدیہ ردّ کرکے غلطی کی ہے، اگر تم خدا سے مغفرت طلب کرو تو خداوندعالم تمھیں معاف کردے گا“۔اس توقیع مبارک میں د و نکات کی طرف اشارہ ہوا ہے:۱۔ امام زمانہ علیہ السلام اسرار اور مخفی باتوں کا علم رکھتے ہیں، یھاں تک کہ لوگوں کے دل کی نیت سے بھی آگاہ ہیں؛ لہٰذا حضرت امام صادق علیہ السلام آیہ شریفہ: قُلْ اعْمَلُوا فَسَیَرَی اللهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ وَالْمُؤْمِنُونَ؛پیغمبر کہہ دیجئے کہ تم لوگ عمل کرتے رھو کہ تمھارے عمل کو اللہ ،رسول اور صاحبان ایمان سب دیکھ رہے ہیں۔ ۔ ۔ “۔ [سور ہ توبہ، آیت105] کے ذیل میں بیان ہونے والی حدیث میں فرماتے ہیں:”مومنین سے مراد، ائمہ (معصومین علیہم السلام) ہیں“۔۲۔ خداوندعالم سے طلب مغفرت کرنا گناھوں کی بخشش کا سبب ہے۔ اور چونکہ طلب ایک امرِ قلبی کا نام ہے اور لفظوں کی صورت میں بیان کرنے کی ضرورت نہیں ہے، اس حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ صرف طلب مغفرت (شرمندگی اور دوبارہ گناہ نہ کرنے کے عزم کے ساتھ) گناھوں کی بخشش اور توبہ کے لئے کافی ہے۔ البتہ مکمل توبہ کے لئے کچھ خاص شرائط ہیں جن کی طرف حضرت امیر المومنین علیہ السلام نے ایک حدیث کے ضمن میں اشارہ فرمایا ہے۔[بحار الانوار، ج6، ص 36 تا 37، ح 59۔]
منابع:مدینة المعاجز، ج 8، ص 85،بحار الانوار، ج6، ص 36 تا 37، ح 59۔
Add new comment