خلاصہ: غفلت سب سے بڑی رکاوٹ ہے، اگر انسان اللہ تعالیٰ کے احکام پر عمل کرے تو جس مرحلہ تک بھی پہنچ جائے وہ مرحلہ بھی مطلوب ہے۔
انسان کے لئے سب سے بڑی بدبختی اور ابدی سعادت سے محروم ہونے کی وجہ "غفلت" ہے جو باعث بنتی ہے کہ انسان حیوانوں سے مل جائے یا حتی حیوانوں سے بھی زیادہ پست ہوجائے۔ غفلت کی حد سے نکلنے اور ہلاکت کے اس گڑھے سے نجات پانے کے لئے پہلی چیز جس کی ضرورت ہے یہ ہے کہ انسان توجہ کرے کہ خود کون ہے؟ کیا ہے؟ کہاں سے ہے؟ کہاں پر ہے؟ اور کس طرف چل رہا ہے؟ اس کے بعد کہ انسان نے اللہ کو پہچانا اور اس کا عقیدہ بن گیا کہ اسے اللہ کی طرف چلنا چاہیے، اسی کی طرف سے آیا ہے اور اسے اسی کی طرف پلٹنا ہے، اگر اس بات پر ایمان لایا، اس کا عقیدہ بن گیا اور یقین کرلیا تو جس کو مقصد بنانے کی اہمیت ہے اور اس تک پہنچنے کے لئے اسے کوشش کرنی چاہیے، "اللہ کا قرب" ہے۔
جب انسان کا عقیدہ بن گیا کہ وہ مسافر ہے تو جب سے شرعی ذمہ داری اسے سونپی جاتی ہے تب سے اسے چاہیے کہ کمال کی طرف اپنے اختیار سے چلنا شروع کرے۔ اس کے سامنے طویل راستہ ہے کہ اس تک پہنچنے کے لئے جتنی کوشش کرے کم ہے۔
ہمارے سامنے ایسا راستہ ہے کہ اگر ہم انتہائی تیزی سے اپنی پوری طاقت کے ساتھ کوشش کریں تو معلوم نہیں ہے کہ اس راستے کی کس حد تک پہنچ سکیں! لیکن اس کی خوبی یہ ہے کہ ہم جس مرحلہ تک بھی پہنچ جائیں، وہ مطلوب ہے۔
۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[ماخوذ از: نشریہ معرفت، ج۱۰۷، ص۳، اخلاق و عرفان اسلامی، استاد محمد تقی مصباح یزدی]
Add new comment