خلاصہ: جسم کے اعضا اگرچہ کچھ حد تک انسان کے اختیار میں ہیں، لیکن ہر حال میں اللہ کے اذن سے انسان کی فرمانبرداری کرتے ہیں۔
جسم کا ہر عضو جو کام بھی کرتا ہے، اللہ کے اذن اور اجازت سے کرتا ہے۔ مثال کے طور پر تین اعضا کے چند کاموں کا یہاں پر تذکرہ کرتے ہیں جن کا ذکر قرآن کریم میں ہوا ہے۔ سورہ بلد کی آیات ۸، ۹ میں اللہ تعالیٰ نے انسان کے جسم کے تین اعضاء کی انسان کو یاددہانی کرائی ہے: “أَلَمْ نَجْعَل لَّهُ عَيْنَيْنِ . وَلِسَانًا وَشَفَتَيْنِ"، "کیا ہم نے اس کیلئے دو آنکھیں نہیں بنائیں؟ اور ایک زبان اور دو ہونٹ؟"۔
انسان آنکھوں سے دیکھتا ہے، لیکن انہی آنکھوں کے ذریعے بھی زیادہ دور سے آتے ہوئے آدمی کو نہیں پہنچان سکتا جب تک ایک دوسرے کے قریب پہنچ نہ جائیں، لہذا دیکھ کر پہچاننے کے لئے کچھ حد تک قریب ہونا ضروری ہے اور اگر اللہ کا اذن نہ ہو تو انسان نہ قریب ہوپائے گا اور نہ پہنچان پائے گا۔
جتنا اللہ چاہے اتنا ہی آنکھ دیکھ سکتی ہے، اسی لیے کتنے لوگ چشمہ لگا کر دیکھتے ہیں، اگر اللہ اذن نہ دے تو وہ چشمہ بھی انسان کو کچھ نہیں دکھائے گا۔
اللہ تعالیٰ نے آنکھوں کو ایسے خلق کیا ہے کہ سامنے والی چیزوں کو آنکھوں کی حدوں میں، صرف آنکھوں کو گھمانے سے دیکھا جاسکتا ہے اور سر کو گھمانے کی ضرورت نہیں پڑتی اور اگر ایسا نہ ہوتا تو سر گھماتے ہوئے انسان کی خوبصورتی اور وقار تباہ ہوجاتا۔ یہی آنکھیں اتنی ظرافت سے دیکھ سکتی ہیں کہ اگر باریک چیزوں کو دیکھنا ہو تو آنکھوں کو انتہائی باریکی سے گھماکر ایک دوسرے سے الگ الگ دیکھا جاسکتا ہے، اور یہی آنکھیں اتنے اونچے اور دور آسمان کو بھی دیکھتی ہیں۔
زبان چھوٹا سا چھپ جانے والا عضو ہے جس کے ذریعے انسان اتنی باتیں کرسکتا ہے، اس کو استعمال کرنے کے فائدے بھی ہیں اور نقصانات بھی۔ زبان کے کئی کام ہیں: بولنا، بعض حروف کی ادائیگی کا ذریعہ، کھانے میں مددگار، ذائقوں کو چکھنے کا ذریعہ۔
اللہ تعالیٰ نے ہونٹوں کو رکھا ہے تو یہ انسان کی خوبصورتی کا باعث ہیں، کتنے حروف کا تلفظ ہونٹوں کے ذریعے ہوتا ہے اور ان کے ذریعے منہ کے پانی پر قابو پایا جاتا ہے۔ ان تینوں اعضا میں کئی دیگر راز پائے جاتے ہیں۔
* ترجمہ آیات از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔
Add new comment