معصومین
تخت سلطنت پر نشہ میں چور بیٹھے یزید ملعون نے جب اپنے سامنے حضرت امام حسین علیہ السلام کے بے جان سر مبارک کو دیکھا ، دوسری جانب سجے دھجے قیمتی لباس میں ملبوس اپنے گھرانے کو پایا اور اسلحہ سے لیث اپنے سپاہیوں پر نگاہیں پڑیں تو غرور کے دریا میں غوطہ زن ہونے لگا اور اس نے خیال کیا کہ وہ امام حسین علی
جس وقت خداوند متعال نے ملائکہ کو حضرت ادم علیہ السلام کا سجدہ کرنے کا حکم دیا ، تمام ملائکہ سجدہ میں گر گئے مگر ابلیس یعنی شیطان نے ان کا سجدہ کرنے سے انکار کردیا اور اس نے یہ دلیل قائم کی ہم آگ سے بنے ہیں اور ادم [علیہ السلام] مٹی سے بنے ہیں اور اگ مٹی سے بہتر ہے۔
گذشتہ سے پیوستہ
تین: ملائکہ نے حکم خدا سے جناب ادم علیہ السلام کا سجدہ کیا اور اپ کو اپنا قبلہ سمجھا اسی کے طرح ملائکہ نے امام حسین علیہ السلام پر بھی درود بھیجا ، اپ کی قبر کا طواف کیا اور اپ علیہ السلام کی قبر ملائکہ کی معراج ہے ۔ (۱)
انبیاء ، مرسلین ، اولیاء اور اوصیاء الھی علیھم السلام کے کلام اور ان سے منقول روایات اس بات کے بیانگر ہیں کہ خداوند متعال نے انبیاء الھی علیھم السلام کو بارہ صفات عطا کی ہیں اور وہ تمام کے تمام صفات حضرت امام حسین علیہ السلام میں بہ وجہ اکمل و اتم موجود ہیں ، ان تمام صفات میں سے اہم ترین صفت انبی
حسن بن علی بن نعمان کہتے ہیں کہ ایک سال عباسی خلیفہ مهدی عباسی نے مكه کی مسجد الحرام کو توسیع دینا چاہا مگر ایک مالک نے اپنا گھر بیچنے سے انکار کردیا جو اس توسیع کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ بن گیا ۔
شيخ مفيد رضوان الله عليه تحریر کرتے ہیں کہ ابوالحسن موسی بن جعفر عليه السلام اپنے دور کے سب بڑے عابد ، عظیم فقیہ ، سب زیادہ سخی اور عزت نفس کے اعلی ترین مرتبہ پر فائز تھے ، حضرت علیہ السلام اس قدر زیادہ نوافل شب پڑھتے کہ صبح صادق نمودار ہوجاتی اور پھر حضرت علیہ السلام بلا فاصلہ نماز صبح ادا فرمات
عبدالله قروی اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ میں فضل بن ربيع کی خدمت میں پہنچا تو وہ گھر کی چھت پر تھے ، انہوں نے مجھے اپنے قریب بلایا ، میں ان کے قریب گیا اور ان کے سامنے کھڑا ہوگیا ، انہوں نے کہا کہ اس کمرے کی جانب دیکھو ! میں نے دیکھا ، انہوں نے مجھ سے دریافت کیا کہ تم کیا دیکھ رہے ہو؟
ابن تيميه حرانی متوفی 728 ھ ق کہ جو فضائل اهل بيت اطھار عليهم السلام کا انکار کرنے میں زباں زد خاص و عام ہیں، لکھتے ہیں :