حسن بن علی بن نعمان کہتے ہیں کہ ایک سال عباسی خلیفہ مهدی عباسی نے مكه کی مسجد الحرام کو توسیع دینا چاہا مگر ایک مالک نے اپنا گھر بیچنے سے انکار کردیا جو اس توسیع کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ بن گیا ۔
مھدی عباسی نے وقت کے فقیھوں سے اس سلسلہ میں فتوا مانگا تو سبھی نے ایک صدا کہا کہ غصبی چیز کو مسجد الحرام میں شامل نہیں کیا جاسکتا ، علی ابن یقطین نے مھدی عباسی سے کہا کہ اے امیرالمومنین ! موسی ابن جعفر [علیہ السلام] کو خط ارسال کریں وہ اس مسئلہ میں اپ کی مدد کریں گے ۔
مھدی عباسی نے مدینہ کے گورنر کو لکھا کہ وہ موسی ابن جعفر [علیہ السلام] سے دریافت کرے کہ مسجد الحرام کی توسیع میں ایک گھر رکاوٹ ہے اور اس گھر کا مالک اسے فروخت کرنے پر راضی نہیں ہے ، اس صورت میں وظیفہ کیا ہے؟ مدینہ کے حاکم نے امام علیہ السلام سے مھدی عباسی کے اس سوال کا جواب دریافت کیا تو حضرت علیہ السلام نے فرمایا : کیا جواب دینے پر مجبور ہوں ؟ مدینہ کے حاکم نے کہا کہ جی ہاں ! یہ ایک ضرورت ہے !
تو امام علیہ السلام نے فرمایا : «بسم الله الرحمن الرحيم ان كانت الكعبة هي النازلة بالناس فالناس اولي بفنائها و ان كان الناس هم النازلون بفناء الكعبة فالكعبة اولي بفنائها» ۔
بسم الله الرحمن الرحيم کہ اگر کعبہ لوگوں کے گھر کے بعد بنایا گیا ہوتا تو اس کے اطراف میں موجود زمین پر لوگوں کا حق ہوتا مگر چونکہ لوگ کعبہ کے اطراف میں بسے ہیں تو ان زمینوں پر کعبہ کا حق ہے ۔
امام علیہ السلام نے اس مقام پر حدود کے احکام و مصادیق بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ چونکہ گھر خانہ کعبہ کے اطراف میں موجود ہے اور کعبہ کی تعمیر کے بعد بنے ہیں لہذا کعبہ کی توسیع میں کعبہ کا حق ہے ۔
مھدی عباسی نے جب امام علیہ السلام کے بیان پر مشتمل خط کو پڑھا تو اسے بوسہ دیا اور حکم دیا کہ وہ گھر گرا دیا جائے اور زمین مسجدالحرام میں شامل کرلی جائے ، گھر کے مالک امام علیہ السلام کی خدمت میں آئے کہ اپ مھدی عباسی کو خط لکھیں کہ وہ کم از کم گھر کی قیمت دے دے تو امام علیہ السلام نے مھدی عباسی کو لکھا کہ گھر کے بدلے انہیں کچھ رقم دے دے تو مھدی عباسی نے انہیں پیسے دے کر راضی کیا ۔ (۲)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: الحر العاملی ، وسائل الشيعة (آل البيت) ، ج ١٣ ، ص ٢١٨ ۔
۲: محمد بن مسعود عیاش السلمی السمرقندی ، تفسير عياشی ، ج ۱ ، ص ۱۸۷ ۔ [ ذيل آيه «ان اوّل بيت وضع للناس] سورہ آل عمران ، ایت ۹۶ ۔
Add new comment