دولت کا نشہ اور یزید کی نازیبا حرکتیں

Sun, 07/31/2022 - 04:24

تخت سلطنت پر نشہ میں چور بیٹھے یزید ملعون نے جب اپنے سامنے حضرت امام حسین علیہ السلام کے بے جان سر مبارک کو دیکھا ، دوسری جانب سجے دھجے قیمتی لباس میں ملبوس اپنے گھرانے کو پایا اور اسلحہ سے لیث اپنے سپاہیوں پر نگاہیں پڑیں تو غرور کے دریا میں غوطہ زن ہونے لگا اور اس نے خیال کیا کہ وہ امام حسین علیہ السلام ، ان کے اھل حرم اور انصار سے بہت بلند اور بافضلیت ہے ، وہ خداوند متعال کے نزدیک بہت قریب ہے کہ اس نے اسے حکومت و مملک کی دولت سے نوازا ہے ، اسے لوگوں کے نزدیک محبوب بنایا ہے (1) ، جبکہ یہ یزید کی خیام خیالی کے سوا کچھ بھی نہیں کیوں کہ خداوند متعال نے حقیقی حکومت و اقتدار تو حضرت امام حسین علیہ السلام کو سونپا تھا ، اسی بنیاد پر اولاد ادم علیہ السلام، اج تک یزید کو ملعون سمجھتی ہے ، اس پر لعنت بھیجتی ہے اور حضرت امام حسین علیہ السلام کی پوری دنیا حتی کفار کے دلوں پر بھی حکومت ہے (2) ، اور اگر " وَتُعِزُّ مَن تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَن تَشَاءُ ؛ خدا جسے چاہتا ہے عزت دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ذلت دیتا ہے" (3) کا مصداق جاننا ہو تو تعصب کا چشمہ اتار کر قبر حضرت امام حسین علیہ السلام کو بغور دیکھئے جس کا احترام ، قبر پر زواروں اور عقیدتوں کا ھجوم ، حرم میں موجود رونق اور اس کی سجاوٹ کہ جو دن بہ دن بڑھتی ہی جا رہی ہے اور دوسری جانب شام میں قبر یزید ملعون پر پڑتی ہوئی پھٹکار کو دیکھئے کہ اس کی موت اور اس کے دفن ہونے کے دن کے بعد سے اج تک جو بھی وہاں سے گزارا اس نے قبر یزید پر کنکری مارا اور اس پر سنگ باری کی ، وہاں جانے سے پہلے ہی لوگ اپنی جھولیوں میں کچھ پتھر بھر لیتے ہیں ، شیعہ و سنی ، یہودی اور نصیری سبھی اس عمل کو انجام دیتے ہیں اور تجربہ بتاتا ہے کہ اگر کسی قبر یزید پر پتھر نہ مارا تو اس کی حاجتیں پوری نہ ہوں گی ، اور در حال حاضر قبر یزید پر پتھروں کا پہاڑ بن چکا ہے ۔

البتہ جس فرد نے یزید کو خواب غفلت سے بیدار کیا اور اس کی قدرت کا نشہ چکنا چور کردیا وہ ذات حضرت زینب کبری سلام اللہ علیھا کی ذات گرامی تھی کہ جسے ان کے خطبے کے ذیل میں ان شاء اللہ بیان کروں گا ۔

حضرت ادم علیہ السلام کو بہشت سے نکالا جانا

حضرت ادم علیہ السلام کو بہشت سے نکال کر ان کا امتحان لیا گیا ، اپ (ع) نور و سرور اور عالم ملکوت سے نکل کر آفتوں ، شرارتوں، مصیبتوں ، آلودگی ، حیوانات اور درندوں کی سرزمین پر بھیج دیئے گئے ۔ (4)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

1: مجلسی، محمد باقر، بحار الانوار ، ج 45 ، ص 157 - احتجاج طبرسی ج 2 ، ص 34 ( خطبه حضرت زینب (سلام الله علیها) ۔

2: مجلسی، محمد باقر، بحار الانوار ، ج 43 ، ص 281 ، مناقب ابن شهر آشوب ، ج 3 ، ص 154 ۔

3: قران کریم ، ال عمران ، ایت ۲۶ ۔

4: مجلسی، محمد باقر، بحارالانوار، ج 11، ص 233 - عیون الاخبار ، ج 1 ، صفحات 242 و 243 - شیخ صدوق ، خصال ، ج 1 ، ص 209 ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
13 + 5 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 50