جناب ادم اور جناب امام حسین کے گریہ کا موازنہ (۱)

Sun, 07/31/2022 - 04:35

گذشتہ سے پیوستہ

حضرت امام حسین علیہ السلام بھی جناب ادم علیہ السلام کی طرح الھی امتحان سے روبرو ہوئے اور انہیں دوست و احباب ، یار و یاور و مددگار اور چاہنے والوں کے بہشتی اجتماع سے الگ کردیا گیا ، اپ کی اولادیں اور بھائی جیسا کہ روایت میں تحریر ہے کہ جب حضرت امام حسین علیہ السلام کے اںصار و اصحاب سب مارے گئے اور گھر والوں کی باری ائی ، خیمہ سے ایک چاند کا ٹکڑا نکلا کہ جس کے کانوں میں در تھا ، اس نے خوف و وحشت کے عالم میں ھر سمت نگاہ دوڑائی کہ ناگہاں ہانی بن ثبیت نے اس پر شمشیر سے وار کر کے اسے شھید کردیا ۔ (۱)

جب امام حسین علیہ السلام کے مردوں میں سب مارے گئے تو حضرت امام حسین علیہ السلام نے اہل حرم سے وداع کیا اور خیمہ کے باہر جب خود کو یکے تنہا پایا تو ایک آہ سرد کھنچی اور  وہی اشعار پڑھے جیسے اشعار حضرت ادم علیہ السلام نے پڑھے تھے ، (۲) اور پھر دعائیں کی جس طرح حضرت ادم علیہ السلام نے دعائیں کی تھیں ، روایتوں کے مطابق حضرت ادم علیہ السلام نے دو سو سال تک گریہ کیا تھا ، (۳) اور امام حسین علیہ السلام نے بھی ایک ہی دن میں کئی مقام پر گریہ و زاری کی اور صدیوں برس مصیبتوں کے بقدر مصیبت اٹھائی ، (۴) مگر انحضرت علیہ السلام کے گریہ اور رونے کو حضرت ادم علیہ السلام کے گریہ اور رونے سے مقایسہ نہیں کیا جاسکتا کیوں کہ حضرت ادم علیہ السلام کا گریہ حضرت حوا علیہا السلام اور بہشت سے جدائی کا گریہ تھا یعنی وہ گریہ خود کئے لئے تھا مگر امام حسین علیہ السلام کا گریہ درد و رنج اور بے بسی کا گریہ تھا اگرچہ حضرت ادم علیہ السلام کا گریہ طولانی اور  شدید تھا جو نہر جاری ہونے کا سبب بنا ، (۵) مگر حضرت امام حسین علیہ السلام کا گریہ خونی تھا کہ جو دل انکھوں سے جاری ہوا ، حضرت ادم علیہ السلام کا گریہ تسلی کے ھمراہ تھا مگر امام حسین علیہ السلام کے گریے میں تسلی اور سکون نہ تھا ، حضرت ادم علیہ السلام کا گریہ فقط ایک بیٹے کی موت پر تھا مگر امام حسین علیہ السلام کا گریہ  بھائیوں ، بچوں ، اصحاب ، اںصار ، اطفال اور اہل حرم کی بے کسی پر تھا ۔

دیگر امتحان !!

حضرت ادم علیہ السلام کا اپنے اور اپنی اہلیہ کے لئے معیشت کا انتظام اور اسباب زندگی فراھم کرنے میں سختی پیدا کرکے امتحان لیا گیا اور امام حسین علیہ السلام کا بھی اپنے اہل حرم اور بچوں کی پیاس بجھانے اور پانی کا انتظام کرنے کے ذریعہ امتحان لیا گیا ، کربلا میں اگر چہ پانی موجود تھا مگر حضرت نے اسے فراھم کرنے میں کافی زحمتیں برادشت کیں اور حضرت نے اس سلسلہ میں بعض اوقات بذاتہ خود قوم اشقیاء کو نصیحت فرمائی ۔ (۶)  اور کبھی اصحاب میں سے کسی نصیحت کے لئے بھیجا ۔ (۷)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: مجلسی ، محمد باقر، بحارالانوار، جلد 45، صفحات 45 و 46 - مقتل خوارزمی، جلد 2، صفحه های 31 و 32- تاریخ طبری جلد 5، صفحه 227 ۔

۲: مجلسی ، محمد باقر، بحارالانوار، جلد 45، صفحات 47 تا 49- مقتل خوارزمی، جلد 2، صفحه های 32 و 33 ۔

۳: مجلسی ، محمد باقر، بحارالانوار، جلد 11، صفحه 211 ۔

۴: مجلسی ، محمد باقر، بحارالانوار، جلد 45، صفحات 34 و 41 و 45 و 50 ۔

۵: مجلسی ، محمد باقر ، بحار الانوار، جلد 11، صفحه 204- خصال، جلد 1، صفحه 272 ۔

۶: مجلسی ، محمد باقر ، بحارالانوار، جلد 45، صفحه 6- ارشاد مفید، جلد 2، صفحه 100 ۔

۷: مجلسی ، محمد باقر ، بحارالانوار، جلد45، صفحه 5- مقتل خوارزمی، جلد 1، صفحه 252 ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 7 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 81