معصومین
چاہو تو ارادہ کرو جناب یحیی سلام اللہ علیہ کا جن کے سر کو گھر گھر پھرایا گیا جس پر امام حسین علیہ السلام نے افسوس کا اظھار کیا اور گریہ فرمایا یا چاہو تو ارادہ کرو جناب یحیی سلام اللہ علیہ کا جس کے سر کو شھر بہ شھر پھرایا گیا اور اخر میں تحفہ کے طور پر پیش کیا گیا ، (یعنی ایک مرتبہ نہیں بلکہ متعد
ہم سب سے پہلے حضرت امام حسین علیہ السلام کی پیروی میں جناب یحیی سلام اللہ علیہ کو سلام کرتے ہیں کیوں کہ امام حسین علیہ السلام جس مقام پر بھی پہنچتے یا وہاں سے رخصت ہوتے اور سامان سفر باندھتے تو جناب یحیی سلام اللہ علیہ کو سلام کرتے ، سلام ہو جناب یحیی سلام اللہ علیہ پر جنہیں خداوند متعال نے شھدت
امام حسین علیہ السلام جب بھی کسی منزل اور مقام پر پہنچتے ، قیام کرتے اور ٹھہرتے یا وہاں سے کربلا کی سمت روانہ ہوتے تو جناب یحیی سلام اللہ علیہ کو یاد فرماتے ، حضرت امام حسین علیہ السلام نے ایک مقام پر یوں فرمایا : اپ [جناب یحیی سلام اللہ علیہ] کے سر کو زنا کار عورت کے لئے تحفہ کے طور پر لے جایا گ
خداوند متعال نے جناب یحیی اور امام حسین علیهما السلام کی ولادت کی بشارت دی تھی ۔
روایتیں اس بات کی بیانگر ہیں کہ خداوند متعال نے جس طرح جناب یحیی علیہ السلام کی ولادت کی بشارت دی ہے اسی طرح جناب امام حسین علیہ السلام کی ولادت کی بھی بشارت دی تھی ۔
مقتل الطالبین کے مصنف ابوالفرج اصفهانی تحریر کرتے ہیں کہ خداوند متعال نے حضرت امام حسین علیہ السلام کو شیر خوار بچے کے سلسلہ میں فریاد اور نالہ و گریہ کرنے کے عوض اس سے بھی بہتر عطا کیا ہے اور وہ یہ کہ حضرت امام حسین علیہ السلام محشر کے میدان میں فریاد کرنے والوں کی فریاد کو سنیں گے ، جو لوگ حساب
حضرت ایوب و امام حسین علیهما السلام خدا کے خاص الـخاص بندے
جناب یوسف علیہ السلام کو کویں سے باہر نکال کر غلام بنا لیا گیا اور انہیں بچنے کی غرض سے مصر کے بازار میں لایا گیا مگر امام حسین علیہ السلام بھی جب زخموں سے چور سرزمین پر گر پڑے تو ان کے سر و تن میں جدائی کردی گئی اور ان کے سر کو نیزہ پر چڑھا کر کوفہ و شام کے بازار میں پھرایا گیا ۔(۱)
ہم امام حسین علیہ السلام کی زیارت میں پڑھتے ہیں کہ "السلام علی یعقوب" اگر اس جملہ میں جناب یعقوب نبی علیہ السلام کا ارادہ کرنا چاہتے ہوں کہ جن ۱۲ لڑکے تھے اور سبھی صحیح و سالم اپ کی خدمت میں مشغول تھے مگر ایک دن ان لوگوں نے کہا کہ اے بابا [حضرت] یوسف [علیہ السلام] کو بھڑیا کھا گیا ہے تو جناب یعقو
جب اپ زیارت میں پڑھتے ہیں کہ " السلام علی ابراهیم خلیل الله" اگر زیارت میں اس "خلیل اللہ" کا ارادہ کیا جس نے خدا سے قربت حاصل کرنے کے لئے خود کو نمرود کی اگ میں جانا پسند کیا، ایسی اگ جس کا طول ایک فرسخ تھا ، اور اس نے ملائکہ کی مدد بھی قبول نہ کی ، اپنی نجات کے لئے دست دعا بھی بلند نہ کیا بلکہ ف
خداوند متعال ادریس علیہ السلام کو اسمان چھارم اور یا پنجم پر لے گیا ، (۱) مگر امام حسین علیہ السلام کو اس بھی عظیم مقام عطا ہوا یہاں تک اپ کی تربت خاک شفا قرار پائی اور سرزمین کربلا کو با عظمت مقام قرار دیا گیا ، ایک فرشتہ کے حق میں حضرت ادریس علیہ السلام کی شفاعت قبول ہوئی ، (۲) تو حضرت امام حس