امام حسین کو بہتر پہچانیں

Tue, 07/26/2022 - 09:04

جس وقت خداوند متعال نے ملائکہ کو حضرت ادم علیہ السلام کا سجدہ کرنے کا حکم دیا ، تمام ملائکہ سجدہ میں گر گئے مگر ابلیس یعنی شیطان نے ان کا سجدہ کرنے سے انکار کردیا اور اس نے یہ دلیل قائم کی ہم آگ سے بنے ہیں اور ادم [علیہ السلام] مٹی سے بنے ہیں اور اگ مٹی سے بہتر ہے۔

ابلیس نے بظاھر مٹی میں تواضع ، نرمی و لطافت دیکھی تھی اور اگ میں گرمی و اس کا شعلہ ور ہونا دیکھا تھا ، اسی بنیاد پر اگ کو عظیم جانا اور یہ گمان کیا کہ اگ مٹی سے بہتر ہے ، مگر اس بات سے غافل کہ مٹی مختلف قم کے خوشبو دار پھولوں کے اگنے کی جگہ ، پھلوں ، سایہ دار اور تنہ آور درختوں کا مقام ، معدنیات ، جواھرات اور دیگر خزانوں کا مرکز یہی مٹی ہے جو بہت ساری مخلوقات کو حیات عطا کرتی ہے ۔

تمام یہ چیزیں احساس برتری کا نتیجہ ہیں کہ جو خداوند متعال کو ہرگز پسند نہیں ، پروردگار عالم کے نزدیک برتری اور کرامت کا فقط ایک ہی معیار ہے اور وہ تقوائے الھی ہے جیسا کہ قران کریم نے فرمایا: إِنَّ أَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللَّهِ أَتْقاکُمْ ؛ تم میں سب سے زیادہ صاحب عزت و کرامت وہ ہے جو صاحب تقوا ہے ۔ (۱)

یزید ابن معاویہ نے بھی جب امام حسین علیہ السلام کے اھل حرم کو قید و رسن میں جکڑا ہوا اپنے سامنے دربار شام میں دیکھا تو غرورکے نشہ میں مست ہوگیا اور اپنی برتری کا اظھار کرنا شروع کیا ۔

ہر صاحب غیرت و عزت کو اس ملعون کے کلام پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ یزید جس مقدس سر کی بے احترامی اور تحقیر کر رہا تھا وہ سر زمین و اسمان کی زینت تھا ، اس سر کا عرش اعلی پر خاص عزت و احترام تھا ۔ (۲) وہ مقدس سر خدا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کے نزدیک خاص عزت و احترام کا حامل و مالک تھا ، یہ اس اعلی رتبہ ذات کا مقدس سر تھا جسے پیغمبر اسلام صلی الله علیه و آله و سلم خطبہ چھوڑ کر منبر پر لے گئے اور فرمایا : یہ حسین بن علی [علیھما السلام] ہیں انہیں اچھی طرح پہچان لو ، (۳)  یہی بی بی دوعالم حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیھا کے جگر کے ٹکڑے ہیں ، فقط یہ جملے ہمارے دلوں کو ٹھنڈک اور خنکی نہیں پہونچا سکتے کیوں کہ ہم حسین علیہ السلام کے چاہنے والے اس ملعون کے سامنے نہ تھے کہ اس توھین کا اسے جواب دیتے۔

جی ہاں ! احبار کے یہودیوں میں سے یک فرد اور بادشاہ روم کا ایلچی بول پڑا ، (۴) اور حضرت زینب سلام اللہ علیھا نے بھی تقریر کی کہ جسے اپنی جگہ نقل کیا جائے گا  ۔ (۵)  

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

1: مجلسی، محمد باقر، بحار الانوار ج 43 ، ص 261 – شیخ صدوق، امالی صدوق ، مجلس 24 ، ص 98 ۔

2: مجلسی، محمد باقر، بحار الانوار ج 43 ، ص 262 - شیخ صدوق، امالی صدوق ، مجلس 87 ، ص 478 ۔

3: مجلسی، محمد باقر، بحار الانوار ، ج 45 ، صفحات 139 و 140 - مقتل خوارزمی ، جلد 2 ، ص 71 ۔  مجلسی، محمد باقر، بحار الانوار ، ج 45 ، صفحات 141 و 142 - لهوف ص 83 - مثیر الاحزان ص 82 - مقتل خوارزمی ج 2 ، ص 72 ۔

4: مجلسی، محمد باقر، بحار الانوار ، ج 45 ، ص 133 - لهوف ص 79 - مثیر الاحزان ص 80 - مقتل خوارزمی ج 2 ، ص 64 ۔

5: قران کریم ، سورہ حجرات ، ایت 13 ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
7 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 77