گذشتہ سے پیوستہ
تین: ملائکہ نے حکم خدا سے جناب ادم علیہ السلام کا سجدہ کیا اور اپ کو اپنا قبلہ سمجھا اسی کے طرح ملائکہ نے امام حسین علیہ السلام پر بھی درود بھیجا ، اپ کی قبر کا طواف کیا اور اپ علیہ السلام کی قبر ملائکہ کی معراج ہے ۔ (۱)
اگر حضرت ادم علیہ السلام کا بہشت میں قیام رہا تو امام حسین علیہ السلام کی بہشت اور حورالعین کے نور سے خلقت ہوئی ، (۲) حضرت ادم علیہ السلام کو بہشت کے لباس سے مزین کیا گیا تو امام حسین علیہ السلام خود بہشت کی زینت بنے ، (۳) حضرت ادم علیہ السلام کو بہشت کی جدائی برداشت کرنی پڑی تو امام حسین علیہ السلام کو بھی اپنےعزیزوں ، جگر کے پیاروں اور چاہنے والوں کی جدائی کا غم اٹھانا پڑا ، (۴) حضرت ادم علیہ السلام نے اپنے بیٹے کا داغ دیکھا تو امام حسین علیہ السلام نے بھی کربلا میں اپنے جگر کے ٹکڑے حضرت علی اکبر علیہ السلام کو ٹکڑے ٹکڑے ہوتے ہوئے دیکھا ، (۵) حضرت ادم علیہ السلام کا درخت سے دور رکھکر اور اس کا پھل کھانے سے منع کرکے امتحان لیا گیا تو امام حسین علیہ السلام کا بھی کربلا میں اپنے عزیزوں کی قربانی پیش کر کے اور انہیں بھوکا اور پیاسا رکھکر امتحان لیا گیا ، (۶) حضرت ادم علیہ السلام تمام مخلوقات میں "صفوة الله" رہے تو امام حسین علیہ السلام بھی "صفوه صفوت" قرار پائے ، حضرت ادم کی ذات پر شیطان نے خود کو بہترجانا تو امام حسین علیہ السلام کی ذات پر بھی یزید ملعون نے خود کو بہتر و برتر سمجھا ، جب یزید ملعون نے یہ دیکھا کہ خود تخت حکومت پر بیٹھا ہے ، اس کے چاہنے والے قیمتی ملبوس میں سجے دھجے اس کے آس پاس ہیں ، (۷) اس کا گھرانہ محل میں پردوں کے پیچھے سونے و چاندی اور ریشم کے ملبوس پہنے ہیں مگر امام حسین علیہ السلام کا گھرانہ پھٹے پرانے لباس میں ، رسیوں میں جکڑا دربار میں کھڑا ہے ، (۸) اس کے دو بیٹے خالد اور معاویہ قیمتی لباس اور جواھر پہنے ، ہاتھوں میں اسلحہ لئے اس کے بغل میں بیٹھے ہیں مگر امام حسین علیہ السلام کے بچوں میں سے کچھ کا سر کٹا ہوا اس کے سامنے رکھا ہے اور کچھ مریض اور ناتوان ہیں ، خود شہنشاہیت کا تاج پہنے اپنے تخت حکومت پر ٹیک لگائے ہوئے ہے مگر امام حسین علیہ السلام کا سر ان تمام یاور و مددگار ، بھائی و بیٹوں کے ساتھ اس کے سامنے زمین پر پڑا ہے ، بنی امیہ کے بزرگان دولت سے مالا مال خوبصورت کرسیوں پر بیٹھے ہیں تو غرور کے نشہ میں ڈوب گیا ، درباریوں کو مخاطب کرکے امام حسین علیہ السلام کی مذمت و برائی اور ان کی شان اقدس میں اھانت کرنی شروع کی ، انحضرت (ع) کی سرزنش کی اور خود پر فخر کیا ، امام حسین علیہ السلام کے سر کی جانب اشارہ کرکے کہا کہ یہ ہمیشہ مجھ پر فخر کیا کرتے تھے اور کہتے تھے کہ میری باپ تیرے باپ سے بہتر ہیں ، میری تیری ماں سے بہتر ہیں ، میری نانا تیرے نانا سے بہتر ہیں اور خود میں تجھ سے بہتر ہوں ۔
جاری ہے ۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ :
۱: مجلسی ، محمد باقر، بحار الانوار ج 98 ، ص 60 - کامل الزیارات باب 38 ص 112 ۔
۲: مجلسی ، محمد باقر، بحار الانوار ج 25 ، ص 16 - منتخب طریحی ج 2 ، ص 105 ۔
۳: مجلسی ، محمد باقر، بحار الانوار ج 43 ، ص 275 - ارشاد مفید ج 2 ، ص 131 ۔
۴: مجلسی ، محمد باقر، بحار الانوار ج 45 ، ص 46 - مقتل خوارزمی ج 2 ، ص 32 ۔
۵: مجلسی ، محمد باقر، بحار ج 45 ص 44 - مقتل خوارزمی ج 2 ص 31 ۔
۶: مجلسی ، محمد باقر، بحار ج 45 ، ص 90 - ارشاد مفید ج 2 ، ص 136 ۔
۷: مجلسی ، محمد باقر، بحار الانوار ج 45 ، ص 128 - مقتل خوارزمی ج 2 ، ص 61 ۔
۸: مجلسی ، محمد باقر، بحار الانوار ج 45 ، صفحات 131 و 132 - لهوف ص 77 ۔
Add new comment