فوٹو فاطمہ زھراء
پیامبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم):
«من احب فاطمة ابنتی فهو فی الجنة معی و من ابغضها فهو فی النار»
جو شخص میری بیٹی فاطمہ (سلام اللہ علیہا) سے محبت کرے گا وہ جنت میں جائے گا اور جو ان سے دشمنی کرے گا جہنم میں جائے گا۔
[بحارالانوار،ج 27، ص 116]
حضرت زہرا سلام اللہ علیہا:
جَعَلَ اللّهُ الاْیمانَ تَطْهیرا لَكُمْ مِنَ الشِّرْكِ
(ریاحین الشّریعة، ج 1، ص 312)
اللہ تعالی نے ایمان کو انسان کو شرک سے پاکیزہ کرنے کے لئے واجب قرار دیا ہے۔
حضرت زہرا سلام اللہ علیہا:
الجهاد عز للإسلام، و الصبر معونة علي استيجاب الأجر
خداوند متعال نے جہاد کو اسلام کی عزت و ہیبت کا سبب اور صبر و استقامت کو حق تعالی کے انعام و جزا کے استحقاق کا باعث قرار دیا ہے.
(احتجاج طبرسی، ج 1، ص 258)
حضرت زہرا سلام اللہ علیہا:
مَثَلُ الإِمامِ مَثَلُ الكَعبَةِ؛ إذ تُؤتى ولا تَأتي
(بحار الانوار، ج 36، ص 353)
"قَارِیءُ الْحَدیدِ، وَ اِذَا وَقَعَتْ، وَ الرَّحْمٰنِ، یُدْعَی فِی السَّمٰواتِ وَ الْاَرْضِ، سَاکِنُ الْفِردُوسِ"
"سوره الحدید، سوره الواقعہ اور سوره الرحمن کی تلاوت کرنے والے لوگ آسمانوں اور روئے زمين پر جنتی کہلاتے ہیں."
(کنزالعمال ، ج 1 ، ص582)
" ان السعید، کل السعید، حق السعید من أحب علیا فی حیاته و بعد موته "
" بے شک سعادتمند اور حقیقی اور مکمل سعاددتمند وہ شخص ہے جو امام علی (علیہ السلام) سے آپ (علیہ السلام) کی حیات میں اور بعد از حیات، محبت رکھے۔"
(مجمع الزّوائد، ج 9، ص132)
محمّد بن جرير طبرى (متوفى 310) اپنی تاریخ میں بیت وحی کی بے حرمتی کی روایت یوں بیان کرتے ہیں:
ابن عبد ربہ الاندلسى (متوفى 463 هـ) نے عبدالرحمن بن عوف سے نقل کیا ہے کہ:
جب ابوبکر بیمار ہوئے تو میں ان کو ملنے گیا تو انہوں نے کہا: کاش میں تین کام کبھی انجام نہ دیتا جن میں سے ایک یہ ہے کہ:
”وودت انّي لم أكشف بيت فاطمة عن شي و إن كانوا اغلقوه على الحرب“؛
"انّ أبابكر رضي اللّه عنه تفقد قوماً تخلّقوا عن بيعته عند علي كرم اللّه وجهه فبعث إليهم عمر فجاء فناداهم و هم في دار علي، فأبوا أن يخرجوا فدعا بالحطب و قال: والّذي نفس عمر بيده لتخرجن أو لاحرقنها على من فيها، فقيل له: يا أبا حفص انّ فيها فاطمة فقال، و إن !!"