امام علی المرتضی (علیہ السلام)
خلاصہ: صرف زبان سے "استففر اللہ" کہنے کا نام توبہ نہیں ہے بلکہ حقیقی معنی میں اپنے گناہ سے معافی مانگنے کا نام توبہ ہے۔
خلاصہ: نہج البلاغہ کے پہلے خطبہ کی وضاحت کرتے ہوئے اس بارے میں گفتگو کی جارہی ہے کہ اللہ تعالیٰ مونس سے بے نیاز ہے۔
خلاصہ: جب تک تمام لوگ آپس میں متحد نہیں رہینگے اس وقت تک انسانی دشمن آسانی کے ساتھ ہمارے اوپر قابض ہوسکتا، اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ انسان زندگی کہ ہر موڑ پر آپس میں پیار اور محبت کے ساتھ رہے۔
خلاصہ: اسلامی معاشرے میں منافق ظاہری طور پر مسلمان ہوتا ہے اور دل سے کافر ہوتا ہے، اگر مسلمان قوم کا آپس میں اتحاد نہ ہو تو منافق کو موقع مل جاتا ہے کہ اسلام سے اپنی دشمنی کی بنیاد پر اپنے کفر کو معاشرے پر مسلط کردے۔
خلاصہ: نہج البلاغہ کے پہلے خطبہ کی تشریح کرتے ہوئے اس فقرے پر گفتگو کی جارہی ہے جو اللہ کے بصیر ہونے اور دیکھنے کے بارے میں ہے۔
خلاصہ: نہج البلاغہ کے پہلے خطبہ کی تشریح کرتے ہوئے اس فقرے پر گفتگو کی جارہی ہے جو اس بارے میں ہے کہ اللہ بغیر حرکتوں اور آلہ کے فاعل اور کام کرنے والا ہے۔
خلاصہ: نہج البلاغہ کے پہلے خطبہ کی تشریح کرتے ہوئے، مندرجہ ذیل فقرے سے متعلق چند آیات کا تذکرہ کیا جارہا ہے۔
خلاصہ: نہج البلاغہ کے پہلے خطبہ کی تشریح کرتے ہوئے دو فقروں کی وضاحت کی جارہی ہے۔
خلاصہ: نہج البلاغہ کے پہلے خطبہ کی تشریح کرتے ہوئے دو فقروں پر گفتگو کی جارہی ہے جو اللہ کی ازلیت اور موجود ہونے کے بارے میں ہے۔
خلاصہ: نہج البلاغہ کی تشریح کرتے ہوئے اس فقرے کے بارے میں گفتگو کی جارہی ہے جس میں اس بات کی نفی کی جارہی ہے کہ اللہ کسی چیز کے اندر ہو۔