امام علی علیہ السلام کی والدہ گرامی فاطمہ بنت اسد

Sun, 02/05/2023 - 12:37

حضرت خدیجہ کبری رضوان اللہ علیہا کی وفات کے بعد اخری نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حضرت فاطمہ زہراء علیہا السلام کو فاطمہ بنت اسد رضوان اللہ علیھا کے سپرد کیا ، آپ نے ان کے سلسلہ میں بھی ماں کا کردار پیش کیا اور جب تک زندہ رہیں خاتون دوجہاں کو جان و دل سے اپنی عزت آفریں آغوش میں پرورش فرماتی رہیں ۔ [1]

فاطمہ بند اسد رضوان اللہ علیھا نے اپنی عظیم اور بے مثال خدمتوں کے بعد چوتھی ہجری قمری میں مدینہ منورہ میں وفات پائی اور بقیع میں مدفون ہوئیں ، جس وقت امیرالمؤمنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے اپنی والدہ گرامی کی خبر وفات پیغمبر صلی اللہ علیہ و الہ و سلم تک پہونچائی آپ (ص) نے فرمایا: « الیوم ماتت أمّی ؛ اج میری ماں انتقال فرما گئیں »

پھر امام علی علیہ السلام کو اپنا عمامہ اور لباس دیا تاکہ فاطمہ بنت اسد رضوان اللہ علیہا کو ان کپڑوں میں کفن دیں اور خود آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی اور چالیس تکبیریں کہیں اور فرمایا:«چونکہ ملائکہ کی چالیس صفیں نماز پڑھ رہی تھیں میں نے چالیس تکبیریں کہی ہیں» ۔ [2]

اس کے بعد انحضرت صلی اللہ علیہ والہ و سلم قبر میں اتر کر لیٹے اور دفن کے وقت تلقین پڑھی نیز اپ رضوان اللہ علیہا کے لئے دعا کی ۔ [3]

ولادت امیرالمؤمنین علیہ السلام کی حدیث بھی فاطمه بنت اسد رضوان اللہ علیہا کی ایمانی صلابت پر دلالت کرتی ہے ۔ [4]

شیخ صدوق علیہ الرحمۃ تحریر کرتے ہیں کہ یہ پوری روایت حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی مادر گرامی فاطمہ بنت اسد رضوان اللہ علیہا کی فضلیت کی نشانی ہیں ، یہ وہ کمالات ہیں کہ جو اسلام کے با عظمت مردوں کے لئے بھی کم دیکھنے کو ملتی ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

1. تلخیص از ریاحین الشریعۃ : ج 3، 6 ـ 3.

2. سیرۀ المصطفی، هاشم معروف الحسنی ، ج1 ص 56 و57 - اصول کافی، کلینی، ج1 ص453.

3. کافی : ج 1، ص 453. اعلام الوریٰ، ج1، ص 306 .

4. ریاحین الشریعۃ : ج 3، ص 7 ـ 6.

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 44