فاطمیہ
اہل بیت اطھار علیہم السلام کی ذمہ داری اور اپ کا وظیفہ تھا کہ اسلامی معاشرہ کو حقیقی اسلام کے راستہ سے منحرف ہونے سے روکیں اور مسلمانوں کو ہمیشہ سچے اسلام کا راستہ دیکھاتے رہیں ۔
مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم موقع بہ موقع، مسلسل اصحاب کو حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی شخصیت سے اگاہ فرماتے رہتے تھے اسی وجہ سے حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے بہت سارے فضائل ان افراد کی زبان سے نقل ہوئے ہیں جن کا خاندان رسالت مأب صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے کوئی ت
گذشتہ سے پیوستہ
گذشتہ احادیث کے مطالعہ سے دور حاضر میں آپ کے کرادار کی افادیت سے پردہ اٹھتا ہے آپ کے کردار کی اہمیت ہمارے سامنے اجاگر ہوتی ہے آپ کے کردار کی ضررورت واضح و روشن ہوتی ہے لہذا یہاں آپ کے کردار کے اہم نمونوں کو ذکر کریں گے تاکہ ہمارے لئے مشعل راہ ثابت ہوں۔
ہمیشہ رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم انہیں اپنے گھر اور گھرانے میں «امابیها؛ اپنے باپ کی ماں» کہا کرتے تھے ، رسول خدا سے سوال کیا گیا کہ کیا حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا اپنے دور اور اپنے زمانہ کی خواتین کی سردار ہیں یا ہر دور اور ہر زمانے کی خواتین کی سردار ہیں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ و
گذشتہ سے پیوستہ
مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا گھرانہ اور خاندان ، خاندان وحی ہونے کے ناطہ بہترین الہی طرز زندگی اور حیات کا مالک تھا ، اہل بیت عصمت و طھارت علیھم السلام کا طرز حیات ، دنیا و اخرت میں سعادت کی متلاشیوں کے لئے مشعل راہ اور رہنما ہے ۔
اس سلسلہ میں کہ حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا ابتدائے خلقت سے انتہا تک پوری انسانیت خصوصا صنف نسواں کے لئے نمونہ عمل اور ائڈیل نیز عالمین کی خواتین کی سردار ہیں ، کیا اس سے مراد فقط اس با عظمت خاتون کا احترام اور اپ کی تعظیم ہے یا یہ کہ حقیقتا اپ کی ذات گرامی ہر دور کی عورتوں کے لئے بہترین درس
قران کریم نے سورہ شوری کی ۲۳ ویں ایت شریفہ میں ارشاد فرمایا:«یہی وہ فضلِ عظیم ہے جس کی بشارت پروردگار اپنے بندوں کو دیتا ہے جنہوں نے ایمان اختیار کیا ہے اور نیک اعمال کئے ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ میں تم سے اس تبلیغ رسالت کا کوئی اجر نہیں چاہتا علاوہ اس کے کہ میرے اقربا سے محبت کرو اور جو شخص بھی کو