گذشتہ سے پیوستہ
رہبر معظم انقلاب اسلامی وحدت کے پرچم دار ہیں بلکہ صبح و شام وحدت کی تاکید کرتے رہتے ہیں لیکن اس کے باوجود آپ کے یہاں فاطمیہ کی مجالس برقرار ہیں (۱۳) ، اگرچہ بہت حساس مسألہ ہے اور آپ کو پتہ ہے کہ اگر یہ موضوع ختم ہوگیا تو ہمارے پاس کوئی اس کا نعم البدل نہیں ہے ، اگر یہ ستون نابود ہوگیا تو عمارت تباہ ہوجائے گی ، نظام ہدایت مختل ہوجائے گا ، کیونکہ اسلام کی تمام مشکلات کا ریشہ یہی انحراف ہے جو مسألہ امامت میں پیش آیا۔
امیرالمومنین یعسوب الدین حضرت علی علیہ السلام جن کی امامت بلافصل کے ہم معتقد ہیں اور آپ کی امامت کی تبلیغ کرتے ہیں آپ کی امامت سے انحراف کا آغاز جیسے ہی ہوا اس کے مقابل سب سے مضبوط آواز بن کر صدیقہ کبری سلام اللہ علیہا کھڑی ہوئیں حتی کہ اس راہ میں آپ نے جام شہادت بھی نوش فرمائی ، لہذا امیرالمومنین علیہ اسلام کی حقانیت کی ایک سب سے روشن دلیل ، صدیقہ کبری سلام اللہ علیہا کا عکس العمل اور آپ کے اقدامات ہیں۔
نیز امت کو اس اختلاف و افتراق سے بچنے کا نسخہ بھی بی بی نے بتایا ہے (۲) اور یہ راز فاطمیہ میں مضمر ہے کیونکہ شہزادی کونین شافعہ محشر خاتون جنت علیہا السلام نے اپنی شہادت کا نذرانہ پیش کرکے مسلمانوں کے عقائد کے پاسبانی کی اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا تاکہ حقیقیت دوسروں تک پہونچ سکے اپنی جان فدا کردی تاکہ ہم سمجھ سکیں کہ امیرالمومنین علیہ السلام کون ہیں ان کی اہمیت کیا ہے امامت کا صحیح حقدار کون ہے حق کو باطل سے جدا کرسکیں غلط سیسٹم کو سمجھ سکیں صحیح الہی نظام سے واقف ہوسکیں۔
فاطمی کردار معیار ہے تاکہ حق کو باطل سے پہچانا جاسکے ہدایت کو ضلالت سے تمیز دی جاسکے نور کا ظلمت سے موازنہ کیا جسکے حتی کہ بعض اوقات ہمارا طرزعمل بھی علوی نہیں ہوتا بلکہ اہلبیت طاہرین علیہم السلام کی تعلیمات کے برخلاف ہوتا ہے تو اس کی بھی تشخیص کا ذریعہ اس کو بھی پہچاننے کا ذریعہ فاطمی کردار ہے فاطمی طرز عمل ہے فاطمی طرز زندگی ہے۔
فاطمیہ اسلام کا محاذ ہے اگر یہ محاذ فتح ہوگیا تو حقیقیت گم ہوجائے گی کیونکہ نبی گرامی اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کے بعد دین کے نام پر جو انحراف ایجاد ہوا جو ظلم ہوا اس کو وہی پہچنواسکتا ہے جو ایسی مقدس ہستی ہو جسے دیکھ کر لوگ خاموش ہوجائیں جس کا طرز عمل الہی طرز عمل ہو جسے نبی گرامی اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے معیار بنایا ہو ، لہذا ہم فاطمیہ اس لئے مناتے ہیں تاکہ الہی نظام امامت میں پیدا ہونے والے انحراف کو سمجھ سکیں معاشرہ کو سمجھا سکیں کیونکہ بشریت کی نجات صحیح امام کی شناخت میں ہی مضمر ہے ۔ (۳)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات
۱: https://farsi.khamenei.ir/package?id=18121
۲: ابن طیفور، بلاغات النساء ؛ حسن بن سلیمان حلی ، مختصر بصائر الدرجات ، ص ۴۵۶ ؛ سید مرتضی ، الشافی فی الامامہ ، ج ۴ ، ص ۷۱۔ جَعَلَ اللهُ طاعَتَنا نِظاماً لِلْمِلَّةِ، وَ اِمامَتَنا اَماناً مِنَ الْفُرْقَةِ۔
۳: کلینی ، کافی ، ج۳، ص۵۸ ؛ شیخ صدوق ، کمال الدین ، ج۲، ص۴۰۹۔ ابن حنبل ، مسند احمد ، ج ۲۸، ص ۸۸۔ ابوداؤد ، مسند ، ج ۳ ، ص ۴۲۵۔ مَنْ ماتَ وَ لَمْ یعْرِفْ إمامَ زَمانِهِ مَاتَ مِیتَةً جَاهِلِیة۔
Add new comment