اس سلسلہ میں کہ حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا ابتدائے خلقت سے انتہا تک پوری انسانیت خصوصا صنف نسواں کے لئے نمونہ عمل اور ائڈیل نیز عالمین کی خواتین کی سردار ہیں ، کیا اس سے مراد فقط اس با عظمت خاتون کا احترام اور اپ کی تعظیم ہے یا یہ کہ حقیقتا اپ کی ذات گرامی ہر دور کی عورتوں کے لئے بہترین درس ہے ؟
اس لحاظ سے کہ حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیہا کی شخصیت اور اپ کی ذات دو الگ الگ کردار کا آئینہ ہے ، ایک نسوانیت کا وجود اور دوسرے اپ کا انسانی پیکر ، اپ ہر دو جہت سے نمونہ عمل اور ائڈیل ہیں کہ جس طرح امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی ذات گرامی بھی انہیں صفات و کمالات کی مالک ہے ، یعنی انسان ہونے کے ناطہ تمام انسانوں کے لئے سرمشق ہیں اور مسلمانوں ہونے کے امت مسلمہ کے لئے ۔ جس وقت حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیہا کے کردار میں انسانِ کامل کی جلوہ گری ہوتی ہے اپ تمام انسانوں کے لئے نمونہ عمل قرار پاتی ہیں ۔
خداوند متعال نے انہیں تمام انسانوں کے لئے نمونہ عمل کے طور پر پیش کیا جیسا کہ سورہ احزاب اور انسان میں اپ کی شخصیت کے حوالے سے ارشاد فرمایا : یہ بندے نذر کو پورا کرتے ہیں اور اس دن سے ڈرتے ہیں جس کی سختی ہر طرف پھیلی ہوئی ہے ، یہ اس کی محبت میں مسکینً یتیم اور اسیر کو کھانا کھلاتے ہیں ، ہم صرف اللہ کی مرضی کی خاطر تمہیں کھلاتے ہیں ورنہ نہ تم سے کوئی بدلہ چاہتے ہیں نہ شکریہ ۔ (۱) ۔ یا سورہ احزاب میں فرمایا: بس اللہ کا ارادہ یہ ہے اے اہلبیت [علیہم السّلام] تم سے ہر برائی کو دور رکھے اور اس طرح پاک و پاکیزہ رکھے جو پاک و پاکیزہ رکھنے کا حق ہے ۔ (۲)
حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے کردار کا دوسرا رخ ، صنف نازک ہے یعنی اپ عورت ہونے کے ناطہ دنیا کی خواتین کے لئے نمونہ ہیں ، اپ علیہا السلام نے اپنے گھر ، خاندان اور گھرانے کی تربیت اور ہدایت میں جو کردار ادا کیا ہے وہ تاریخ اسلام کے صفحات کا زرین باب ہیں، (۳) اگر اپ کی تربیت نہ ہوتی تو اج اسلام کا نام و نشان بھی نہ ہوتا، اپ کی اغوش کی تربیت یافتہ جناب زینب علیہا السلام نے عورت ہوکر کربلا کے بعد جس شجاعت و بہادری کا مظاہرہ کیا اور دلیری کے ساتھ شام کا سفر طے کیا ، ہر طرح کا دکھ اور مصیبت اٹھا کر ہرگام پر اسلام کے پیغام کو پہنچایا یہ فقط و فقط اپ کی تربیت کا نتیجہ تھا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ، سورہ انسان ، ایت ۷ تا ۹ ۔ «وَ یطْعِمُونَ الطَّعامَ عَلی حُبِّهِ مِسْکیناً وَیتِیماً وَ أَسِیراً، إِنَّما نُطْعِمُکمْ لِوَجْهِ اللَّهِ لانُرِیدُ مِنْکمْ جَزاءً وَلاشُکوراً ، إِنَّا نَخافُ مِنْ رَبِّنا یوْماً عَبُوساً قَمْطَرِیراً» ۔
۲: قران کریم ، سورہ احزاب ، ایت ۳۳ ۔ «إِنَّما يُريدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَ يُطَهِّرَكُمْ تَطْهيراً» ۔
Add new comment