فاطمیہ
گذشتہ سے پیوستہ
وہ شخص آپ سے دریافت کرتا ہے ، تو علی نے کیوں خاموشی اختیار کی اور اپنے حق کو نہیں لیا ؟
فاطمیہ کیا ہے ، اس کی اہمیت کیا ہے ، رحلت پیغمبر گرامی اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے بعد کیا حالات پیش آئے ، ان حالات اور واقعات کا ہمارے عقائد اور ہمارے دین سے کیا تعلق ہے ، اور کیوں بعض حضرات مسلسل اس کوشش میں لگے ہوئے ہیں کہ فاطمیہ کو ختم کردیں یا حداقل ان ایام کی اہمیت کو کم اہمیت یا ک
حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا ہرگز حقیقت قران سے الگ نہ ہوئیں کیوں کہ اپ کی ذات رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی روایت کے رو سے عترت کا حصہ اور قران کے ہم پلؔہ ہے«۔۔۔۔ میں تمھارے درمیان کتاب خدا اور اپنی عترت چھوڑے جا رہا ہوں جو قیامت تک ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں گے»۔ (۱)
حدیث کی روشنی میں دوسری وہ چیز جو معصومہ دوعالم حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کو پسند ہے وہ کتاب خدا قران کریم کی تلاوت ہے ، قران مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کا لازوال معجزہ اور اس کا ہر ایک لفظ نور کا مرقع ہے ، رسول خدا(ص) اس سلسلہ میں فرماتے ہیں «میرے بیٹے!
معصومہ کونین صدیقہ کبری خاتون محشر شافعہ محشر حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی منزلت اور شرف کو بیان کرتے ہوئے بزرگ مجتہد آیت اللہ شیخ محمد حسین غروی اصفہانی جو کہ مرحوم کمپانی کے نام سے مشہور ہیں آپ کے سلسلے سے ایک مشہور قصیدہ کہتے ہیں جس کے بعض اشعار یہ ہیں:
حضرت فاطمہ زہراء علیہا السلام نے فرمایا:
حُبِّبَ اِلَیَّ مِن دُنیاکم ثَلاثُ: تِلاوَةُ کِتابِ اللهِ وَ النَّظَرُ فی وَجهِ رَسُولِ اللهِ وَالإنفاقُ فی سَبیلِ الله ۔ (۱)
تمھاری دنیا میں سے مجھے تین چیزیں پسند ہیں:
۱: تلاوت قرآن
۲: رسول خدا(ص) کی زیارت
میری بیٹی حضرت فاطمہ[سلام اللہ علیہا] عالمین کی عورتوں کی سردار اور میرا ٹکڑا ہیں ۔۔ میں نے جب اُسے دیکھا تو میرے بعد اُسکے ساتھ ہونے والے حوادث یاد آگئے ، گویا یہ دیکھ رہا ہوں کہ اُسکے گھر کی حرمت پائمال کی جارہی ہے، اسے ذلیل و رسوا کیا جارہا ہے، اس کا حق چھینا جارہا ہے، اسے ارث دینے سے منع کیا
حدیث ثقلین میں حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کا خاص مقام اور خاص کردار پوشیدہ ہے ، رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم سے حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے سلسلہ میں دیگر روایتیں بھی منقول ہیں جو اپ کی منزلت و عظمت کی بیانگر ہیں ، انحضرت (ص) نے ایک حدیث میں فرمایا :«جنت کی عورتوں کی سردار خدیج