حضرت فاطمہ زہراء علیہا السلام کی سماجی حیثیت

Wed, 12/06/2023 - 09:25

اہل بیت اطھار علیہم السلام کی ذمہ داری اور اپ کا وظیفہ تھا کہ اسلامی معاشرہ کو حقیقی اسلام کے راستہ سے منحرف ہونے سے روکیں اور مسلمانوں کو ہمیشہ سچے اسلام کا راستہ دیکھاتے رہیں ۔

مگر اہل بیت رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم میں امام علی علیہ السلام کی ذات بعض اسباب کی وجہ سے خاموشی اور سکوت پر موظف تھی اور امام حسن ، امام حسین ، حضرت زینب و ام کلثوم سلام اللہ علیہم کمسن ہونے کی وجہ سے وسیع پیمانہ پر کام نہیں کرسکتے تھے ، تنہا جس شخصیت کو سماجی حیثیت و احترام حاصل تھا اور وہ امام علی علیہ السلام کو میدان سے ہٹانے کی سیاست کا مقابلہ کرسکتی تھی اور لوگوں کو حقائق سے اگاہ فرما سکتی تھی وہ حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیہا کی شخصیت تھی ، لہذا اپ نے بغیر کسی خوف و ڈر کے اس سنگین وظیفہ کو اپنے دوش پر اٹھایا اور امام علی علیہ السلام نے بھی اپنی خاموشی کے ذریعہ کے حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے اس عمل سے اپنی رضایت کا اعلان فرمایا ۔

حضرت فاطمہ زہراء علیہا السلام کی سماجی حیثیت

رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا سے بہت زیادہ محبت کرتے تھے ، آنحضرت(ص) ہمیشہ اپ(ع) کے کردار اور اپ(ع) کی گفتار کی تعریف کرتے تھے ، آنحضرت(ص) نے انہیں عالمین کی سردار(۱) اور اپنا ٹکڑا بتایا (۲) اور اپ(ع) کی رضا کو خدا کی رضا اور اپ(ع) کی ناراضگی کو خدا کی ناراضگی بیان فرمایا ۔ (۳)  

رسول خدا صلی الله علیہ و آلہ و سلم امام علی علیہ السلام کے فضائل بیان کرنے میں احتیاط سے کام لیتے تھے کیوں کہ اصحاب میں سے بعض کے کینہ و حسد کا سبب اور مسلمانوں میں اختلاف اور تفرقہ کا باعث ہوتا ، آنحضرت(ص) نے اتحاد و یکجہتی کے تحفظ اور اسلامی معاشرہ کے طاقت و قوت کی بقا میں امام علی علیہ السلام کے بہت سارے کمالات و فضائل و مناقب عام مجمع میں اور وسیع پیمانہ پر بیان کرنے سے پرھیز کیا مگر آنحضرت(ص) حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے سلسلہ میں اس مشکل سے روبرو نہ تھے یعنی اپ(ع) کی تعریف اور اپ(ع) کے فضائل کا بیان ہونا ، اسلامی حکومت اور اسلامی معاشرہ کے لئے خطرناک و نقصان دہ نہ تھا اگر چہ بعض اوقات اپ(ص) کی بعض بیویاں اس بات پر معترض ہوا کرتی تھیں ۔ (۴)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۱: شیخ صدوق، الأمالی للصدوق، ص ۱۷۵، ص۱۷۸۔ أمّا ابنَتي فاطمةُ فإنّها سيّدةُ نِساءِ العالَمينَ مِن الأوّلِينَ والآخِرِينَ ۔

۲: قاضی نعمان مغربی، شرح الأخبار في فضائل الأئمة الأطهار، ج۳، ص۳۰۔ إِنَّمَا فَاطِمَةُ بَضْعَةٌ مِنِّي مَنْ آذَاهَا فَقَدْ آذَانِي، وَ مَنْ أَحَبَّهَا فَقَدْ أَحَبَّنِي، وَ مَنْ سَرَّهَا فَقَدْ سَرَّنِي ۔

۳: مجلسی، محمد باقر ، بحار الأنوار، ج،۴۳، ص۱۹،ح۴ ۔  إنّ اللّهَ يَغضَبُ لِغَضَبِكِ ، و يَرضى لِرِضاكِ ۔

۴: مجلسی، محمد باقر، بحارالانوار، ج۴۳، ص۴۲، بہ نقل از مناقب آل ابی طالب۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
3 + 13 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 46