ایت مودت کی تفسیر میں تحریف

Mon, 12/04/2023 - 06:37

قران کریم نے سورہ شوری کی ۲۳ ویں ایت شریفہ میں ارشاد فرمایا:«یہی وہ فضلِ عظیم ہے جس کی بشارت پروردگار اپنے بندوں کو دیتا ہے جنہوں نے ایمان اختیار کیا ہے اور نیک اعمال کئے ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ میں تم سے اس تبلیغ رسالت کا کوئی اجر نہیں چاہتا علاوہ اس کے کہ میرے اقربا سے محبت کرو اور جو شخص بھی کوئی نیکی حاصل کرے گا ہم اس کی نیکی میں اضافہ کردیں گے کہ بیشک اللہ بہت زیادہ بخشنے والا اور قدرداں ہے»۔ (۱)

یعنی وہ لوگ جو ایمان لائے، خداوند متعال کے احکام پر عمل کیا اور حرام سے پرھیز کیا وہی لوگ بشارت دیئے ہوئے ہیں کہ دیجئے اے محمد [صلی الله علیه و آلہ و سلم] کے میں [تبلیغِ دین اسلام کے بدلے] تم سے کسی قسم کی اجرت نہیں مانگتا جزو اس کے میرے اقرباء سے محبت کرو کہ جس نے بھی یہ نیک عمل انجام دیا میں اس کی نیکی میں اضافہ کردوں گا ۔

بخاری نے روایت کی ہے کہ «ابن ‌عباس‌ رضی الله عنہ نے اس ایت شریفۃ کے اس ٹکڑے ﴿إِلَّا ٱلۡمَوَدَّةَ فِي ٱلۡقُرۡبَىٰۗ﴾ کی تفسیر دریافت کی تو سعید ابن جبیر نے اس کے جواب میں کہا: «قربی‌» سے مراد اہل بیت رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم ہیں ، ابن عباس کہتے ہیں کہ اے سعید ! تم نے عجلت سے کام لیا کیوں کہ قریش کا کوئی بھی خاندان اور گھرانہ ایسا نہیں ہے جس کا رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے رشتہ و ناطہ نہ ہو لہذا «قربی‌» کے جو معنی تم سمجھے ہو وہ نہیں ہے بلکہ اس کے معنی یہ ہیں کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے وحی الھی کے تحت ان سے فرمایا: میں تم سے کسی قم کی اجرت نہیں مانگتا جزو اس کے کہ تم اپنے اور میرے درمیان قرابت کو نگاہ میں رکھکر خود کو مجھ سے جوڑ لو لہذا اس قدر مجھے تکلیف نہ دو ! ابن عباس رضی اللہ مزید کہتے ہیں کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا تمام قریش سے رشتہ تھا مگر جب قریش نے انہیں جھٹھلایا اور اپ کی رسالت کو قبول نہ کیا تو اپ کو خدا کی وحی ہوئی کہ ان سے کہئے : اے میری قوم ! اگر چہ تم نے میری اطاعت کرنے سے پرھیز کیا ، میری پیروی نہیں کی ، رشتہ داری اور قرابت کے کمترین حقوق و حدود کی مراعات کرو ۔

مگر شیعہ مفسرین نے اس روایت کو ضعیف مانا ہے اور ان کی نگاہ میں «قربی‌» سے مراد رسول پنتجتن پاک علیہم السلام کی ذات گرامی ہے یعنی در حقیقت «قربی‌» رسالت اور نبوت کے تسلسل ہے خاندانی رشتہ اور ناطہ نہیں ہے ۔ (۲)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: قران کریم ، سورہ شوری ، ایت ٢٣۔ «ذَٰلِكَ ٱلَّذِي يُبَشِّرُ ٱللَّهُ عِبَادَهُ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّٰلِحَٰتِ قُل لَّآ أَسۡ‍َٔلُكُمۡ عَلَيۡهِ أَجۡرًا إِلَّا ٱلۡمَوَدَّةَ فِي ٱلۡقُرۡبَىٰ وَمَن يَقۡتَرِفۡ حَسَنَةٗ نَّزِدۡ لَهُۥ فِيهَا حُسۡنًاۚ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٞ شَكُورٌ»۔

۲: حسینی، سید محمود طیب، مقیمی، سپیده، بررسی تطبیقی آیہ مودت از منظر شیعہ و اهل سنت، نشریہ مطالعات تطبیقی قرآن و حدیث، پاييز و زمستان ۱۳۹۶، شماره۹ ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 16 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 53