گذشتہ سے پیوستہ
آیۃ اللہ مصباح یزدی مرحوم خطبہ فدکیہ کی شرح میں بیان فرماتے ہیں : کیا اہلبیت کو پہچنوانا ان کے اقدامات اور ان کی تاریخ کو بیان کرنا اگر صحیح علمی اور تحقیقی پیرایہ میں ہو تو یہ وحدت کے برخلاف ہے ؟ یا برعکس جو چیز اسلامی امت کے اتحاد کا عامل ہے وہ مسألہ امامت و ولایت ہے ؟۔۔۔ (۱)
ان دونوں سوالات کے جواب میں آپ ایک تفصیلی گفتگو انجام دیتے ہیں اور بیان فرماتے ہیں کہ اتحاد حق کے محور پر ہوتا ہے اور دلیل کے طور پر مندرجہ ذیل آیات کو پیش کرتے ہیں ایک آیت کریمہ میں پروردگار عالم ارشاد فرما رہا ہے : اصل اختلاف ان ہی لوگوں نے کیا جنہیں کتاب مل گئی تھی اور وہ بھی تب جب کہ کھلی ہوئی دلیلیں ان کے سامنے آچکی تھیں ، محض بغاوت اور زیادتی کی بنا پر۔ (۲) یا اسی طرح دوسری آیت کریمہ میں پروردگار ارشاد فرماتا ہے : اس دین کو قائم رکھنا اور اس میں تفرقہ نہ ڈالنا۔ (۳) مزید ارشاد ہوتا ہے : اور سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور آپس میں تفرقہ پیدا نہ کرو۔ (۴)
ان آیات کو پیش کرنے کے بعد آپ نتیجہ نکالتے ہیں کہ اتحاد کا محور حق ہے اور اتحاد ہمیشہ حق کے محور پر ہوتا ہے ، آپ فرماتے ہیں : وحدت بہت اچھی چیز ہے اور حسن رکھتی ہے لیکن اس صورت میں جبکہ ایک بلند مقصد کو حاصل کرنے کے لئے ہو ، لہذا اگر کچھ لوگ کسی حق کو پائمال کرنے پر متحد ہوجائیں تو یہ اتحاد (یعنی کسی کے حق کو پائمال کرنے پر اتحاد) اتنا ہی نقصان دہ اور قبیح ہے جتنا وہ گناہ (یعنی حق کو پائمال کرنا) برا اور قبیح ہے۔
پس اتحاد اور وحدت قضایای مشہورہ یا آراء محمودہ میں سے ہے جس کے اندر ایک قید پوشیدہ ہے یعنی وہ وحدت اچھی ہے جو حق کے راستے میں ہو ، کسی بلند عقلائی مقصد کو پورا کر رہی ہو نہ کہ ہر وحدت اور اتحاد ، کیونکہ اگر ہر وحدت اچھی ہو یا کسی بھی قیمت پر وحدت کا حکم دیا جائے تو انبیاء کرام علیہم السلام اصلا قیام ہی نہ کرتے کیونکہ ان کے معاشرہ کی اکثریت بت پرست تھی اور سب اس پر متفق تھے اور انبیاء کا قیام سماج کے اتحاد اور شیرازہ کو پارہ پارہ کرنے والا تھا ، پس یہ کہنا پڑے گا کہ یہ اختلاف (یعنی باطل کے مقابل اختلاف) بہت مبارک ہے اور یہ اختلاف ایجاد ہونا چاہئے تاکہ آہستہ آہستہ فساد کی بساط الٹ جائے ، لہذا یہاں سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ وحدت کی ارزش ذاتی اور مطلق نہیں ہے بلکہ وہ وحدت اور اتحاد مطلوب ہے جو حق کے محور پر ہو۔ (۵)
جاری۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات
۱: https://mesbahyazdi.ir/node/3102
۲: سورہ بقرہ آیت ۲۱۳ ، كَانَ النَّاسُ أُمَّةً وَاحِدَةً فَبَعَثَ اللَّهُ النَّبِيِّينَ مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ وَأَنزَلَ مَعَهُمُ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِيَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ فِيمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ ۚ وَمَا اخْتَلَفَ فِيهِ إِلَّا الَّذِينَ أُوتُوهُ مِن بَعْدِ مَا جَاءَتْهُمُ الْبَيِّنَاتُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ ۖ فَهَدَى اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا لِمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِهِ ۗ وَاللَّهُ يَهْدِي مَن يَشَاءُ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ۔
۳: سورہ شوری آیت ۱۳ ، أَنْ أَقِیمُوا الدِّینَ وَلَا تَتَفَرَّقُوا فِیهِ۔
۴: سورہ آل عمران آیت ۱۰۳ ، وَاعْتَصِمُواْ بِحَبْلِ اللّهِ جَمِیعًا وَلاَ تَفَرَّقُواْ۔
Add new comment