فاطمیہ
ننھےننھے بچے اپنے چھوٹے چھوٹے قدم بڑھاتے ہوئے گھر میں داخل ہوئے۔ گھر میں آتے ہی دونوں نے ہم صدا ہو کر آواز دی اماں .. اماں ہم آگئے.. اماں !
منور ہلوری کی اطلاع کے مطابق، عزائے فاطمی کی مناسبت سے ھندوستان کے مختلف شھروں کی طرح ہلور سدھارتنگر کی فضا بھی سوگواررہی ، اس موقع پر ہلور تشریف لائے مولانا سید حیدر عباس رضوی لکھنؤ نے سید المرسلین حضرت محمد مصطفی کی اکلوتی بیٹی جناب فاطمہ زہرا کی زندگی پر روشنی ڈالی۔
اگر ہمیں شہادت کی عظمت و اہمیت اور اس کے فلسفے کو قرآن اور حدیث کی نگاہ سے دیکھنا اور سمجھنا ہو تو پھر سب سے پہلے ہمیں زندگی کا مفہوم اور جودو بقا کے مفہوم اور اس کے فلسفے کو سمجھنا ہوگا ۔ دوسرے الفاظ میں ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ خدا کو انسان کو وجود پسند ہے یا اس کا عدم ؟ کیا خدا کو اس کا (ہونا) پسند ہے یا (نہ ہونا) ؟ اس کی (بقا) پسند ہے یا اس کا (فنا) ہونا پسند ہے ؟ کیا خدا انسان کی نابودی اور ہلاک کے درپے ہے ؟ ان مندرجہ بالا سوالوں کا جواب اگر یہ دیاجائے کہ خدا کو اس کا ( نہ ہونا) نابودی اور فنا پسند ہے تو پھر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اسے پھر خدا نے کیوں (خلق) کیا ؟ کیوں اسے (وجود) عطاکیا ؟
خلاصہ: حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کے خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے یہ دسواں مضمون ہے۔ اس فقرہ میں حضرت صدیقہ طاہرہ (سلام اللہ علیہا) نے اللہ کی نعمتوں پر ثناء کی ہے وہ نعمتیں جو ہمہ گیر اور ابتدائی طور پر مخلوق کو ملی ہیں، گہری نظر سے غور کرنے سے واضح ہوتا ہے کہ اللہ تعالی کی ہر نعمت ابتدائی ہے۔