اللہ کی قوت کے سامنے ہر چیز کا خضوع اور عاجزی

Sun, 12/02/2018 - 16:54

خلاصہ: دعائے کمیل کی مختصر تشریح کرتے ہوئے یہ بیان کیا جارہا ہے کہ کس طرح ہر چیز اللہ تعالیٰ کی قوت کے سامنے خضوع اور عاجزی کی حالت میں ہے۔

اللہ کی قوت کے سامنے ہر چیز کا خضوع اور عاجزی

بسم اللہ الرحمن الرحیم

حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) دعائے کمیل کے تیسرے اور چوتھے فقرے میں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عرض کرتے ہیں:
"وَخَضَعَ لَھٰا کُلُّ شَيْ ءٍ، وَذَلَّ لَھٰا کُلُّ شَيْ ءٍ"، "اور (تیری) اس (قوت) کے سامنے ہر چیز نے خضوع کیا ہے اور اس کے سامنے ہر چیز عاجز ہے"۔
"خضوع" اکثر اس انکساری کو کہا جاتا ہے جو دلوں پر غالب ہوتی ہے، یہ حالت کیونکہ سب چیزوں کی ذات میں پائی جاتی ہے تو لفظ "خضوع" ان کے لئے استعمال ہوا ہے۔ "ذلّ" عاجزی کے معنی میں ہے۔
مخلوقات کا اللہ تعالیٰ کے سامنے خضوع اور عاجزی، مختلف معانی میں استعمال ہوئے ہیں، ان میں سے بعض مندرجہ ذیل ہیں:
۱۔ تکوینی خضوع اور عاجزی: اللہ تعالیٰ قیوم ہے اور ہر چیز کو قائم رکھنے والا ہے، لہذا ہر چیز اس کے سامنے خاضع اور عاجز ہے۔
۲۔ عبودی خضوع اور عاجزی: اس قسم کا خضوع اور عاجزی وہی ہے جو اگر اللہ تعالیٰ کے سامنے اختیار کیا جائے تو فخر کا باعث ہے اور اس سے بڑا، بہتر اور زیادہ نورانی فخر، عبد کے لئے نہیں سوچا جاسکتا اور ہر چیز کی خلقت کا مقصد، اس کے سوا کچھ نہیں ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کے سامنے خضوع اور عاجزی اگر اللہ تعالیٰ کی طرف نہ پلٹے تو سب سے زیادہ پست کاموں میں سے ہے۔
۳۔ جبری خضوع اور عاجزی: ساری مخلوقات اللہ تعالیٰ کے سامنے خاضع ہیں اور جو کچھ اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے مقدر کیا ہے اس کی مخالفت نہیں کرتیں  اور ان مقدّر وقوع پذیر ہوکر رہتا ہے، البتہ انسان کو اللہ نے اختیار دیا ہے تو وہ اس کی بنیاد پر اللہ تعالیٰ کے سامنے جتنا خضوع اور عاجزی کرے تو جہاں تک اللہ تعالیٰ چاہے، انسان ترقی کرے گا، لیکن اگر اس نے خضوع اور عاجزی اختیار نہ کی تو آخرت میں ذلیل و خوار ہوگا، بعض لوگ اسی دنیا میں ذلیل و خوار ہوئے جن کی تاریخ میں بہت ساری مثالیں ہیں، جیسے: نمرود، اصحاب فیل، بنی امیہ اور بنی عباس وغیرہ۔
۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[ماخوذ از: آفاق نيايش تفسير دعاى كميل، آیت اللہ مظاہری دام ظلہ]

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 63