فکر، انسان کے دل کی حیات ہے

Tue, 06/18/2019 - 07:43

خلاصہ: مفکر انسان کسی بھی امر کو شروع کرنے سے پہلے اسکے انجام اور نتایج کو ملحوظ خاطر رکھتا ہے۔

فکر، انسان کے دل کی حیات ہے

     بصیر انسان، بغیر غور و فکر اور شناخت کے کبھی بھی کسی بھی راستہ پر قدم نہیں بڑھاتا، ایسا انسان کسی بھی امر کو شروع کرنے سے پہلے اسکے انجام اور نتایج کو ملحوظ خاطر رکھتا ہے۔
      یہ ایک ہنر ہے جو تفکر اور دور اندیشی کے ذریعہ حاصل ہوتا ہے، امام جعفر صادق(علیہ السلام) نے امام علی(علیہ السلام) کی ایک حدیث نقل کرتے ہوئے فرمایا: « يَقُولُ التَّفَكُّرُ حَيَاةُ قَلْبِ الْبَصِيرِ كَمَا يَمْشِي الْمَاشِي فِي الظُّلُمَاتِ بِالنُّورِ بِحُسْنِ التَّخَلُّصِ وَ قِلَّةِ التَّرَبُّصِ؛ (آپؑ) فرماتے تھے کہ تفکر(غور و فکر)، بصیر انسان کے دل کی حیات ہے؛ وہ اس چلنے والے کی طرح ہے جو تاریکی میں نور کی مدد سے قدم بڑھاتا ہے اور بخوبی راستہ طے کر لیتا ہے اور بہت کم درنگ( تاخیر، تامل) کرتا ہے»[الكافي، ج:۱، ص:۲۸]۔ اگر انسان اپنے کام کاج اور عمل میں غور و فکر اور دوراندیشی سے کام نہ لے تو وہ مختلف موقعوں پر مشکلات سے دوچار ہوگا، ایسا انسان نہ ہی دوست کو دشمن سے تمیز دے سکتا ہے اور نہ ہی دشمن اور باطل کے بچھائے ہوئے جال میں الجھنے سے خود کو نجات دے سکتا ہے۔
*كافي، محمد بن يعقوب كلينى، دار الكتب الإسلامية، ۱۴۰۷ھ ق۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 7 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 52