تفکر کے فائدے حضرت امام حسن مجتبی (علیہ السلام) کی حدیث کی روشنی میں

Sat, 06/10/2017 - 18:57

بسم اللہ الرحمن الرحیم

تاریخ کی ورق گردانی کرنے سے معلوم ہوجاتا ہے کہ انسان کی تمام مادی اور معنوی ترقی اور پیشرفت کی بنیاد تفکر اور غوروخوض کرنا اور پھر اس پر عمل کرنا تھا۔اگر دور حاضر میں سائنس اور ٹیکنالوجی اتنی ترقی کرچکی ہے تو یہ انسان کے غور و خوض اور تفکر کرنے کا نتیجہ ہے، اسی طرح معنوی لحاظ سے بھی انسان کی ترقی و کمال، تفکر پر قائم ہے۔ تمام انبیاء (علیہم السلام) اور اللہ کے نیک بندے تفکر کیا کرتے تھے۔ انسان تفکر کرنے سے ایسی منزل پر پہنچ جاتا ہے جہاں تفکر کے بغیر پہنچنا ناممکن ہے، بلکہ اس منزل کا تصور کرنا بھی محال ہے۔
حضرت امام حسن مجتبی (علیہ السلام) تفکر کی اہمیت اور فائدوں کے بارے میں ارشاد فرماتے ہیں: "عليكم بالفكرِ فإنّه حياةُ قلبِ البصيرِ و مفاتيحُ أبوابِ الحكمةِ"[1]، "تفکر (غوروخوض) کرو کیونکہ تفکر، آگاہ دل کی حیات ہے اور حکمت (دانائی) کے دروازوں کی کنجیاں ہیں"۔
آپؑ کی اس نورانی حدیث سے چند ماخوذہ نکات:
۱۔ آپؑ نے تفکر اور غوروخوض کرنے کی تاکید فرمائی ہے۔ یہاں پر "علیکم"کا مطلب ہے کہ "تم لوگوں پر لازم ہے"، یعنی تم پر لازم ہے کہ تفکر کرو۔
۲۔ تفکر کے دو فائدے بیان فرمائے ہیں اور دونوں بنیادی فائدے ہیں: حیات اور کنجیاں۔ کیونکہ اگر دل کی حیات نہ ہو تو دل مردہ ہے اور کنجی کے بغیر دروازہ کھلتا نہیں، لہذا جو شخص مثلاً آخرت کے امور میں تفکر نہ کرے، اس کا دل بھی مردہ ہے اور اس کے لئے حکمت اور دانائی کے دروازے بھی بند ہیں، وہ نہ زندہ ہے اور نہ صاحب حکمت۔
۳۔ جس چیز کا اثر اور فائدہ، گہرا ور بنیادی ہو اس کو نظرانداز کرنا انتہائی نقصان ہے۔
۴۔ تفکر کا اثر دل پر پڑتا ہے۔
۵۔ تفکر دل کی حیات وزندگی کا باعث ہے، لیکن دل ایسا جو بصیر اور آگاہ ہو۔
۶۔ تفکر، حکمت و دانائی کے دروازوں کی کنجیاں ہیں۔
۷۔ اس حدیث میں دو لفظوں کو جمع کی صورت میں بیان فرمایا ہے: مفاتیح یعنی کنجیاں اور ابواب یعنی دروازے۔ ان دونوں جمع الفاظ کا تعلق "فکر" یعنی غوروخوض سے ہے۔ لہذا حکمت و دانائی کا ایک دروازہ نہیں ہے، بلکہ کئی دروازے ہیں اور تفکر ایک کنجی نہیں ہے، بلکہ کئی کنجیاں ہیں۔
۸۔ "دوازے" اور "کنجیاں" کے الفاظ سے یہ واضح ہوتا ہے کہ تفکر کرنا اس قدر اہم ہے کہ تفکر کرنے والا انسان حکمت کے دروازوں کی کئی کنجیوں کا حامل بن سکتا ہے۔
نتیجہ: حضرت امام حسن مجتبی (علیہ السلام) کی اس حدیث اور دیگر معصومین (علیہم السلام) کی احادیث میں تفکر کی بہت تاکید ہوئی ہے۔ آپؑ کی اس حدیث سے یہ حاصل ہوتا ہے کہ اگر انسان تفکر اور غوروخوض نہ کرے تو اس کا دل زندہ نہیں رہے گا، جیسے مردہ جسم، روح کے ذریعہ زندہ ہوتا ہے اسی طرح آگاہ دل، تفکر کے ذریعہ زندہ ہوتا ہے اور جیسے دروازہ کو کنجی کی ضرورت ہے اسی طرح حکمت کے دروازوں کی کنجی تفکر ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[1] بحارالانوار، ج78، ص115.

kotah_neveshte: 

خلاصہ: قرآن اور روایات میں تفکر کرنے اور غور و خوض کرنے کی تاکید کی گئی ہیں۔ حضرت امام حسن مجتبی (علیہ السلام) نے تفکر کے دو فائدے بیان فرمائے ہیں، اس مضمون میں اس حدیث سے چند نکات ماخوذ کیے گئے ہیں۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 65