امام حسن عسکری علیہ السلام کی نگاہ میں تفکر

Sun, 04/16/2017 - 11:11

چکیده: تفکر یہ ہے کہ انسان چند چیزوں کی معلومات رکھتا ہو اور پھر ان کے درمیان فکر کرے ۔ اسی لیے کہا گیا ہے کہ انسان اگر چاہتا ہے کہ کسی عالی مقام تک پہنچے تو پہلے فکر کرے پھر آگے بڑھے کرے ۔

امام حسن عسکری علیہ السلام کی نگاہ میں تفکر

ہر انسان کے ذہن میں  ایسے قیمتی اور گراں قدر خزانے موجود ہوتے ہیں کہ جنہیں وہ سوچ کے ذریعہ حاصل کرکے استفادہ کر سکتا ہے ۔ لیکن افسوس کہ کچھ لوگ اپنے اندر موجود ان پُر قیمت وانمول  خزا نوں سے ا ستفادہ کر نے کی بجائے خاک میں چھپے ہوئے اموا ل اور خزا نوں کی تلاش میں نکل پڑتے ہیں ۔

اگر وہ یہ جان لیں کہ خدا وند متعال نے زمین میں دفن خزانوں سے بڑھ کر خزانے ان کے وجود میں قرار دیئے ہیں  تو وہ کبھی بھی اپنی عمر زمین کی خاک چھاننے میں ضائع نہیں کریں گے ۔ وہ لوگ مال و زر کے حصول کے لئے زمین کھو دتے ہیں اور غوطہ خور دریاؤں اور سمندروں کی تہہ میں موجود جواہرات کے حصول کے لئے غوطہ لگاتے ہیں ۔ جبکہ  مومن و صاحب تزکیہ حقیقی خزانے کے حصول   کے لئے اپنی فکر کے عمیق دریا میں غوطہ ور ہوتا ہے ۔

قالَ عليه السلام : إنّ الْوُصُولَ إلَى اللّهِ عَزَّ وَ جَلَّ سَفَرٌ لايُدْرَكُ إلاّبِامْتِطا ءِ اللَّيْلِ.1
با تحقیق خداوند متعال اور عالی مقام  تک پہونچنے کے لیے ایک سفر ہے کہ جو حاصل نہیں ہوتا مگر راتوں کو عبادت کرنا اور اس کی رضایت حاصل کرنا ۔
آپ کی نگاہ میں فکر کی عظمت اس قدر ہے کہ آپ نے اسحاق بن اسماعیل کے نام خط لکھا کہ جس میں آپ نے غور و فکر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس میں ارشاد فرمایا : اے اسحاق تم اور تمھارے جیسوں پر خدا کی رحمت ہے اور تم  لوگ خدا کی بصیرت کے دائرہ میں ہو ، خدا تم جیسے لوگوں پر اپنی نعمات نازل کرے ۔

پس یقین رکھو اے اسحاق جو شخص اس دنیا سے نابینا جائے گا وہ آخرت میں بھی نابینا حاضر ہو گا ۔ اے اسحاق آنکھیں نابینا نہیں ہونگی بلکہ وہ دل کہ جو سینہ میں ہیں وہ نابینا ہوں گے  اور یہ سب انسان کی فکر سے مربوط ہیں جیسا کہ خدا وند متعال نے ارشاد فرمایا : قَالَ كَذٰلِكَ اَتَـتْكَ اٰيَاتُنَا فَـنَسِيْتَـهَا ۖ وَكَذٰلِكَ الْيَوْمَ تُنْسٰى۔4
ارشاد ہوگا کہ اسی طرح ہماری آیتیں تیرے پاس آئیں اور تونے انہیں بھلا دیا تو آج تو بھی نظر انداز کردیا جائے گا۔ یعنی جس نے خدا کے بارے میں غور و فکر نہیں کی تو روز قیامت خدا بھی اسکو نظر انداز کردے گا۔ اسحاق کے نام امام کا خط بتاتا ہے کہ فکر اسلام کی اصل و اساس میں سے ہے جو جتنی فکر کرے گا خدا اسکے اجر و ثواب میں اتنا اضافہ کرے۔

در حقیقت امام حسن عسکری علیہ السلام اس چیز کی طرف اشارہ کر رہے ہیں کہ دیکھو زیادہ نمازیں پڑھنا یا زیادہ روزے رکھنا عبادت نہیں ہے بلکہ عبادت وہ ہے جو معرفت اور غور فکر کے ساتھ انجام دی جائے ۔

 قالَ عليه السلام : لَيْسَتِ الْعِبادَةُ كَثْرَةُ الصّيامِ وَالصَّلاةِ، وَ إنَّمَا الْعِبادَةُ كَثْرَةُ التَّفَكُّرِ في مْرِ اللّهِ..5
زیادہ نمازیں پڑھنا اور روزے رکھنا عبادت نہیں ہے  بلکہ  عبادت زیادہ فکر کرنا ہے خداوند متعال کی بے انتھا قدرت پر۔

منابع
1۔ اءعيان الشّيعة : ج 2، ص 42، س 29، بحارالا نوار: ج 75، ص 380، س 1.
2۔ اءعيان الشّيعة : ج 2، ص 42، س 2، بحارالا نوار: ج 75، ص 373، ح 19.
3۔ بحارالا نوار: ج 75، ص 372، س 21، ضمن ح 12.
4۔ سورہ طہ، آیہ ۱۲۶
5۔مستدرك الوسائل : ج 11، ص 183، ح 12690.

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
4 + 13 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 50