عاشورا عزت کا مرکز

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ: کربلا کے دروس میں سے ایک عظیم درس عزت و حمیت ہے، امام خمینی (رح) نے اپنی انقلابی تحریک کے ذریعے رہتی دنیا تک کے انسانوں کو یہ بتلادیا کہ کربلا کی تعلیمات انسان کو عزت بخشتی ہے اور انتہائی کم وسائل کے باوجود دنیا کی بڑی طاقتوں کو شکست دے جاتی ہے۔

عاشورا عزت کا مرکز

امام خميني (رحمۃاللہ عليہ) اپنے کلام ميں بارہا عاشورا کے عزت آفرين تعليمات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

"حضرت سيدالشہداء (ع) نے ہم سب کو سکھايا کہ ظلم کے مقابلے ميں، ستم کے مقابلے ميں اور جور و ستم کي حکومت کے مقابلے ميں کيا کرنا چاہئے؛ اس کے باوجود کہ پہلے سے ہي جانتے تھے کہ آپ (ع) جس راستے پر گامزن ہورہے ہيں ايسا راستہ ہے جس پر آپ (ع) کو تمام اصحاب اور خاندان کي قرباني ديني پڑے گي اور اسلام کے ان عزيزوں کو اسلام پر قربان کرديں ليکن وہ اس کے انجام سے بھي واقف تھے۔ اگر يہ تحريک نہ ہوتي، حسين (ع) کي تحريک، تو يزيد اور يزيد کے پيروکار، اسلام کو الٹ پلٹ کر لوگوں کے سامنے پيش کرتے۔۔۔۔۔ اور اس کے علاوہ آپ (ع) نے پوري تاريخ ميں تمام انسانوں کو يہ سبق سکھاديا کہ راستہ يہي ہے، قلتِ عدد [ تعداد کي کمي] سے مت ڈرو --- ہوسکتا ہے کہ افراد کم ہوں ليکن معيار و کيفيت کے لحاظ سے قوي اور مقتدر اور سربلند و سرفراز ہوں(1)

امام خميني (رحمۃاللہ عليہ) ان ہي حماسہ آفرينوں اور کارنامہ سازوں کي نسل ميں سے تھے اور وہ بھي اپنے اجدادِ طاہرين کي طرح کبھي بھي ذلت و ستم قبول کرنے کے لئے تيار نہيں ہوئے، قيدخانے کي صعوبتيں، جلاوطني اور غريب الوطني قبول کرلي، جاني خطرات قبول کرنے کے لئے تيار ہوئے ليکن ايک مختصر سے سازباز کي آرزو کو طاغوت اور استکبار کے دل پر رکھ ديا۔ انھوں نے ايک خطاب کے ضمن ميں فرمايا: "ميں نے اب اپنا قلب تمہارے [محمد رضا پہلوي کے] گماشتون کي سنگينیوں کے لئے تيار کرليا ہے ليکن ميں تمہارا جبر قبول کرنے اور تمہارے جبارانہ کرداروں کے سامنے جھکنے کے لئے کبھي بھي تيار نہيں ہونگا"-(2)

امام خمینی (رح) نے کربلا کو مرکز عزت قرار دینے کیساتھ اسکی اآفاقی تعلیمات پر عمل کیا اور اپنی قوم میں عزت کربلا پیدا کی اور امام حسین (علیہ السلام ) کی سیرت طیبہ پر عمل کرتے ہوئے اپنے زمانے کے یزید (شاہ ایران وصدام ) کو شکست دیا اور آج پوری دنیا میں اسلامی جمہوریہ ایران کی مثالی عزت اسی کربلائی فکر کا مظہر ہے۔

 حضرت امام حسین علیہ السلام کا تعلق اس خاندان سے ہے، جو عزت و آزادی کا مظہر ہے۔ امام علیہ السلام کے سامنے دو راستے تھے، ایک ذلت کے ساتھ زندہ رہنا اور دوسرا عزت کے ساتھ موت کی آغوش میں سو جانا۔ امام نے عزت کو زلت پر ترجیح دیتے ہوئے فرمایا، ابن زیاد نے مجھے تلوار اور ذلت کی زندگی کے بیچ لا کھڑا کیا ہے، لیکن میں ذلت کو قبول کرنے والا نہیں ہوں۔ آپ نے تاقیامت بشریت کو عزت سے جینے کا گُر سکھایا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مآخذ:

(1) صحيفه نور، ج 17، ص 58 تا 62-

(2)  کلمات قصار(پندها و اندرزها) امام خميني، ص 228-

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
8 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 37