زیارت
خلاصہ: چہلم کے سلسلے میں جس سے جو کام ہو سکتا ہے، اگر آپ خود چہلم کے سفر پر نہ جا سکیں تو کم سے کم چہلم کے زائرین کے لیے خرچے میں شریک ہو جائیں۔
خلاصہ: زیارت کو حج کی طرح واجب نہیں کیا گیا ہے، اس کو مومنین پر چھوڑ دیا گیا ہے تاکہ وہ خود اپنی ذمہ داری کا احساس کریں۔
امام صادق علیہ السلام:
«من أتى قبر الحسین(علیه السلام) کتبه الله فی علّیّین.»
جو شخص امام حسین علیہ السلام کی قبر کی زیارت کرے اللہ اسے علّیین میں لکھ دے گا۔
(من لا یحضره الفقیه، ج 2، ص 581)
امام صادق علیہ السلام:
«من زار اماماً مفترض الطاعة و صلى عنده اربع ركعات كتب الله له حجة و عمرة»
جو شخص مفترض الطاعہ (جس امام کی اطاعت واجب ہے) امام کی زیارت کرے اور وہاں چار رکعت نماز ادا کرے اللہ اس کے لئے ایک حج اور عمرہ لکھے گا۔
امام صادق علیہ السلام:
«من زارالحسین علیهالسلام یوم عاشورا وجبت له الجنة»
(اقبال الاعمال، ص 568)
جو شخص امام حسین علیہ السلام کی عاشورا کے دن زیارت کرے اس پر جنت واجب ہوجائے گی۔
امام صادق علیہ السلام:
«من زار قبرالحسین (علیهالسلام) به شط الفرات کان کمن زار الله»
جو شخص امام حسین علیہ السلام کی فرات کے کنارے پر جاکے قبر کی زیارت کرے اس طرح ہے جس طرح اس نے اللہ کی زیارت کی ہو۔
(مستدرک الوسائل، ج 10، ص 250)
زیارت امام حسین علیہ السلام کا ثواب بے حد و حساب ہے،اس نوشتے کے توسط سےسیرت معصومین علیهم السلام کے آئینہ میں امام حسین علیه السلام کی زیارت کا جائزہ لیتے ہیں۔
زیارت امام حسین علیہ السلام کا ثواب بے حد و حساب ہے،اس نوشتے کے توسط سےسیرت معصومین علیهم السلام کے آئینہ میں امام حسین علیه السلام کی زیارت کا جائزہ لیتے ہیں۔
زیارت امام حسین علیہ السلام کا ثواب بے حد و حساب ہے،اس نوشتے کے توسط سےسیرت معصومین علیهم السلام کے آئینہ میں امام حسین علیه السلام کی زیارت کا جائزہ لیتے ہیں۔
صحابہ مسلمانوں کی اس جماعت کو کہا جاتا ہے کہ جنہوں نے رسول اللہ کی زیارت کی ہو اور آخر عمر تک ایمان پر باقی رہے ہوں،اہل سنت کے عقیدے کے مطابق تمام صحابہ عادل تھے اور اگر ان سے کبھی کوئی غلطی کا ارتکاب دیکھا جائے تو وہ اسے خطائے اجتہادی کے نام سے تعبیر کرتے ہیں اہل تشیع حضرات کے نزدیک اصحاب رسول خدا (ص)دوسرے مسلمانوں کی ہی مانند ہیں؛اور ہر صحابی کی عدالت معتبر طریقے سے ثابت ہونی چاہیے۔