خلاصہ: زیارت کو حج کی طرح واجب نہیں کیا گیا ہے، اس کو مومنین پر چھوڑ دیا گیا ہے تاکہ وہ خود اپنی ذمہ داری کا احساس کریں۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
چہلم کی زیارت کے سلسلے میں ہمیں اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا چاہئے، یہ سفر صرف اس لئے نہ ہو کہ ہمارے اندر ایک بہترین روحانی کیفیت پیدا ہوجائے بلکہ اس سفر کو ایک ذمہ داری سمجھ کر ادا کرے کی کوشش کرنا چاہئے۔
جس طرح ایک مومن عاشوراء کے دن اس ذمہ داری کا احساس کرتا ہے کہ وہ امام حسین(علیہ السلام )کے لیے عزاداری کرے اسی طرح اس کو امام حسین(علیہ السلام) کی زیارت کا بھی احساس کرنا چاہئے، زیارت کو حج کی طرح واجب نہیں کیا گیا ہے، اس کو مومنین پر چھوڑ دیا گیا ہے تاکہ وہ خود اپنی ذمہ داری کا احساس کریں۔
امام جعفر صادق(علیہ السلام) نے اپنے ایک چاہنے والے سے پوچھا: « بَلَغَنِی أَنَّ قَوْماً مِنْ شِیعَتِنَا یَمُرُّ بِأَحَدِهِمُ السَّنَةُ وَ السَّنَتَانِ لَا یَزُورُونَ الْحُسَیْنَ؟ قُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاکَ إِنِّی أَعْرِفُ أُنَاساً کَثِیرَةً بِهَذِهِ الصِّفَةِ. قَالَ أَمَا إِنَّهُ مَا لَهُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ عُذْرٍ وَ لَا عِنْدَ رَسُولِهِ مِنْ عُذْرٍ یَوْمَ الْقِیَامَةِ؛ میں نے سنا ہے کہ کچھ مومنین ایسے ہیں کہ ایک دو سال گذر جاتے ہیں اور وہ امام حسین(علیہ السلام) کی زیارت نہیں کرتے، اس شخص نے جواب دیا، مولا ایسے بہت سے لوگ ہیں، امام(علیہ السلام) نے فرمایا: ایسے لوگ اللہ کے سامنےکیا عذر پیش کرینگے اور قیامت کے دن رسول خدا(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کیا جواب دیں گے»۔[بحار الأنوار، دار إحياء التراث العربي، ج۹۸، ص۱۲]
*بحار الأنوار، محمد باقرمجلسى، دار إحياء التراث العربي، ج۹۸، ص۱۲،۱۴۰۲ ق.
Add new comment