اخلاق وتربیت
خلاصہ: انسان کے جسم کے اعضاء میں اللہ تعالیٰ کے حقوق ہیں اور اللہ تعالیٰ کے حقوق کا سلسلہ اس قدر پھیلا ہوا اور وسیع ہے کہ حتی انسان جن چیزوں اور اوزار کو استعمال کرتا ہے ان میں بھی اللہ تعالیٰ کے حقوق ہیں۔
خلاصہ: حضرت امام سجاد (علیہ السلام) نے رسالہ حقوق کی ابتدا میں فرمایا ہے: "اعلم رحمک اللہ"، اس فقرے پر توجہ کرتے ہوئے چند نکات ماخوذ ہوتے ہیں، جن کو اس مضمون میں بیان کیا جارہا ہے۔
خلاصہ: انسان کے ذمہ مختلف حق ہیں جن کی ادائیگی اور ان کا خیال رکھنا اس کے لئے ضروری ہے، حقوق کے بارے میں جب انسان خود غور کرے تو مکمل طور پر ان کو نہیں سمجھ سکتا، اسی لیے زبان معصوم ہی ہے جو ان تمام حقوق کو بیان کرسکتی ہے۔
خلاصہ: ہمیں اس بات پر توجہ کرنا چاہیے کہ ہم نے بعض اہم مسائل کی غیراہم مسائل سے جگہ بدل تو نہیں دی، یعنی غیر اہم مسائل کے بارے میں دن رات اپنی سوچ کو مصروف کردیا ہو اور اہم مسائل کو طاق نسیان پر رکھ دیا ہو۔
خلاصہ: امام رضا علیہ السلام اپنے زمانے کے سب سے بڑے زاہد اور متقی تھے آپ نے اپنی زندگی سے زہد کے حقیقی مفہوم کو پیش فرمایا ہے۔
خلاصہ: امام رضا بھی اپنے اجداد کی طرح اخلاق کے عظیم درجہ پر فائز تھے
خلا'صہ: نعمت خدا کی طرف سے ہمارے لئے ایک تحفہ ہے جس کے ملنے پر ہمیں خدا کا شکر ادا کرنا چاہئے۔
خلاصہ: دعائے کمیل حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) کی مشہور دعاوں میں سے ہے۔ آپؑ کی اس دعا سے توحید کی معرفت ہوتی ہے اور انسان سمجھ جاتا ہے کہ یہ کلام صرف معصوم کا ہوسکتا ہے جو اللہ کی پہچان کے ایسے درجہ پر فائز ہے۔
غصہ آنا ایک فطرتی بات ہے مگر غصہ آنے پر صبر کرنا دانشمندی ہے۔ کہتے ہیں غصہ جب بھی آتا ہے تو اکیلا ہی آتا ہے لیکن جب غصہ جاتا ہے تو اپنے ساتھ عزت، وقار،رعب اورعقل بھی ساتھ لے جاتا ہے۔