اخلاق وتربیت
خلاصہ: اللہ کے ولی کی اطاعت یعنی اپنی رائے کو اللہ کے ولی کی رائے کے سامنے پیش نہ کرنا۔
خلاصہ:امیرالمؤمنین حضرت علی(علیہ السلام) کے حقیقی شیعہ سلمان، ابوذر، مقداد، عمار اور محمد ابن ابوبکر اور مالک اشتر تھے، جنھوں نے ولایت کی پیروی کا حق ادا کرتے ہوئے کبھی بھی اپنے ولی کے حکم پر عمل کرتے ہوئے شک و تردید سے کام نہیں لیا۔
خلاصہ: انسان جب لوگوں کے لئے کینہ پروری میں لگ جاتا ہے تو نہ اسے آرام میسر ہوتا ہے نہ ہی لوگوں میں اس کی کوئی عزت باقی رہتی ہے۔
خلاصہ: امام علی(علیہ السلام) کی حدیث کی روشنی میں ہر مؤمن کے لئے ضروری ہے کہ وہ ہر روز اپنے پورے دن کا محاسبہ کرے۔
خلاصہ: انسان ہر حال میں امتحان میں ہے، چاہے انفرادی زندگی میں اور چاہے معاشرتی تعلّقات میں، جب معاشرے سے تعلق قائم کرتا ہے تو اسے خیال رکھنا چاہیے کہ کس طرح کے لوگوں سے تعلق رکھنا چاہ رہا ہے، یہ لوگ کیا اس کے لئے الہٰی امتحان میں کامیابی کا باعث ہوں گے یا ناکامی کا باعث۔
خلاصہ: انسان معاشرتی تعلّقات کا اس قدر ضرورت مند ہے کہ بعض دانشوروں نے انسان کے معاشرتی ہونے کو اس کی فطری خصوصیات مین سے شمار کیا ہے۔
خلاصہ: بعض چیزوں کا معاشرے میں ایسا بنیادی کردار ہوتا ہے جن کے بغیر معاشرہ ناقص رہتا ہے، ان میں سے سب سے اہم کردار، رہبریت کا ہے جسے معاشرے میں مرکزیت حاصل ہے۔
خلاصہ: قرآن مجید میں نماز کے مقصد کو خدا کی یاد کے عنوان سے بیان کیا گیا ہے۔
خلاصہ: جو انسان کے اپنے حقوق اس کے ذمے ہیں، ان کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ امام سجاد (علیہ السلام) نے ان کو اللہ کے حقوق کے فورا بعد ذکر فرمایا ہے۔
خلاصہ: لوگوں کے ایک دوسرے پر جتنے حقوق ہیں، اللہ کا حق سب حقوق کی جڑ ہے اور سب حقوق اللہ کے حق کی ٹہنیاں ہیں۔