بسم اللہ الرحمن الرحیم
رسالہ حقوق کی تشریح میں دوسرا مضمون تحریر کیا جارہا ہے۔ حضرت امام سجاد (علیہ السلام) رسالہ حقوق کے پہلے فقرے میں فرماتے ہیں: "اعلم رحمك الله أن لله عليك حقوقا محيطة بك في كل حركة تحركتها، أو سكنة سكنتها أو منزلة نزلتها، أو جارحة قلبتها وآلة تصرفت بها، بعضها أكبر من بعض"، "جان لو اللہ تم پر رحمت کرے کہ اللہ کے تم پر حقوق ہیں جنہوں نے تمہیں گھیرا ہوا ہے جو بھی تم حرکت یا سکون کرو، یا جس جگہ تم اترو، یا جس عضو کو حرکت دو، یا جس ہتھیار کو استعمال کرو، (فرق یہ ہے کہ) ان میں سے بعض دیگر بعض سے بڑے ہیں"۔ [تحف العقول، ص255]
تشریح:
"اللہ کے تم پر حقوق ہیں جنہوں نے تمہیں گھیرا ہوا ہے...":جو ہم چلتے ہیں یا ٹھہرتے ہیں، اپنے ہاتھ پاؤں کو حرکت دیتے ہیں، دیکھتے بولتے سنتے سمجھتے سیکھتے ہیں اور جو کچھ کرتے ہیں اور جن چیزوں کو استعمال کرتے ہیں، یہ سب اللہ تعالیٰ کا لطف و کرم ہے اور ہر نعمت کی وجہ سے ہم پر حقوق لازم ہوجاتے ہیں،مختلف حالتوںمیں مختلف حقوق ہمارے ذمے آتے ہیں، اسی لیے ہمیں اللہ کے حقوق نے گھیرا ہوا ہے جن کا خیال رکھنا ہمارے لیے ضروری ہے۔
"جو بھی تم حرکت کرو": جب انسان اپنی آنکھ کو حرکت دیتے ہوئے اپنے اطراف کو دیکھتا ہے، چیزیں اٹھانے کے لئے اپنے ہاتھ کو حرکت دیتا ہے، کسی جگہ جانے کے لئے اپنے پاؤں کو، ٹیک لگا کر بیٹھنے اور اٹھنے کے لئے اپنی کمر کو، بولنے کے لئے زبان اور ہونٹوں کو، کھانے کے لئے منہ کو حرکت دیتا ہے اور جتنی بھی حرکتیں پیدا کرتا ہے ان سب میں انسان پر اللہ کے حقوق ہیں ۔
"یا سکون کرو": اگر کسی قسم کی حرکت نہ بھی کرے اور ساکن رہے تو اسی ساکن رہنے میں بھی اللہ کے اس پر حقوق ہیں۔ ایسا نہیں کہ آدمی کہے میں اگر کسی قسم کی حرکت نہیں کرتا تو ساکن ہوں، حضرتؑ فرماتے ہیں: تم جب ساکن ہو تب بھی تم پر اللہ کے حقوق ہیں۔ لہذا اللہ کے حقوق نے انسان پر ایسا گھیرا ڈالا ہوا ہے کہ کسی حالت میں ان سے نکل نہیں سکتا۔
"یا جس جگہ تم اترو": جب آدمی سیروسیاحت کے لئے جاتا ہے، کسی دوست کے گھر جاتا ہے یا اہل بیت (علیہم السلام) کی زیارات پر جاتا ہے یا کسی بھی جگہ پر جاتا ہے تو اس کے ذمے اللہ کے حقوق ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[تحف العقول، ابن شعبة الحراني، مؤسسة النشر الاسلامي (التابعه) لجماعة المدرسين بقم المشرفة (ايران)]
Add new comment