خلاصہ: انسان کے ذمہ مختلف حق ہیں جن کی ادائیگی اور ان کا خیال رکھنا اس کے لئے ضروری ہے، حقوق کے بارے میں جب انسان خود غور کرے تو مکمل طور پر ان کو نہیں سمجھ سکتا، اسی لیے زبان معصوم ہی ہے جو ان تمام حقوق کو بیان کرسکتی ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
رسالۃ الحقوق، حضرت امام سجاد (علیہ السلام) کی طویل حدیث کا عنوان ہے۔ اس حدیث میں مومن کی ۵۰ یا ۵۱ ذمہ داریاں شمار کی گئی ہیں۔ رسالہ حقوق مومن کی انفرادی اور معاشرتی تعلّقات کے سلسلہ میں اخلاقی دروس کی کتاب ہے۔ والدین کے حقوق، میاں بیوی کے ایک دوسرے پر حقوق، ہمسایہ، استاد، شاگرد، امام جماعت، حکومت کے حقوق، منجملہ اس رسالہ کے عناوین میں سے ہیں، البتہ رسالہ حقوق کو تین بڑے حصوں پر تقسیم کیا جاسکتا ہے: حق اللہ، حق النفس اور حق الناس۔
حقوق، "حق" کا جمع ہے اور حق سے مراد، وہ ذمہ داریاں ہیں جو اللہ تعالٰی نے انسانوں پر عائد کی ہیں۔ یہاں پر حقوق سے مقصود صرف واجب احکام نہیں بلکہ مستحب احکام اور معاشرتی ذمہ داریاں بھی مراد ہیں۔ نیز رسالہ حقوق میں جو احکام بیان ہوئے ہیں، صرف وہ احکام نہیں ہیں کہ جن کو پامال کرنا گناہ شمار ہو یا دنیاوی سزا (شرعی حد اور تعزیر) کا باعث بنے، بلکہ مومن کے اخلاق اور برتاؤ کے احکام کو بھی شامل ہے جو واجب اور مستحب پر مشتمل ہیں۔
رسالہ حقوق کے قدیمی ترین مآخذ تحف العقول، الخصال اور من لایحضرہ الفقیہ ہیں اور رسالہ حقوق کے راوی جناب ابوحمزہ ثمالی (علیہ الرحمہ) ہیں۔
حضرت امام سجاد (علیہ السلام) نے رسالہ حقوق اس زمانے میں ارشاد اور املاء فرمایا جب بنی امیہ کے دور میں لہو و لعب، موسیقی، شراب اور جوئے کی محفلیں کثرت سے شروع ہوگئی تھیں جن کی وجہ سے اسلام اور معنویت معاشرے میں ناپید ہوتی جارہی تھی، حضرت امام زین العابدین (علیہ السلام) نے اسلامی معاشرے کو دورِ جاہلیت کی طرف پلٹنے سے روک تھام کے لئے انتھک کوشش کی۔
Add new comment