غصہ آنا ایک فطرتی بات ہے مگر غصہ آنے پر صبر کرنا دانشمندی ہے۔ کہتے ہیں غصہ جب بھی آتا ہے تو اکیلا ہی آتا ہے لیکن جب غصہ جاتا ہے تو اپنے ساتھ عزت، وقار،رعب اورعقل بھی ساتھ لے جاتا ہے۔
امیر المؤمنین علیہ السلام کا فرمان ہے کہ:غصہ کا علاج خاموشی کے ذریعہ کرو(غرر الحکم حدیث 5155)۔دین اسلام نے غصہ کو کنٹرول کرنے کے لئے کچھ مناسب راہ حل دئے ہیں جن کی مدد سے اسے با آسانی کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔غصہ طبیعت کا ایک فطری رد عمل ہے مگر اس پر قابو پانا نہایت ضروری ہے۔کیوں کہ اگر یہ بے قابو ہو جائے تو پھر انسان کی دنیا اور آخرت کو داؤ پر لگا دیتا ہے۔دین اسلام نے کچھ مناسب راہ حل دئے ہیں جن کی مدد سے با آسانی غصہ کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔۱۔تلقین:اپنے کو اس بات کی تلقین کی جائے کہ غصہ سے دنیا اور آخرت دونوں کا نقصان ہوتا ہے۔ساتھ ہی یہ کہ غصہ ہماری عمر میں بھی کمی کا باعث ہوتا ہے۔۲۔ استعاذہ:’’أعوذ بالله من الشيطان الرجيم‘‘ کے ذکر کو بکثرت پڑھا جائے۔۳۔ذکر لا حول:’لاحول ولا قوۃ الا باللہ‘‘ کا ذکر کثرت سے کیا جائے۔۴۔صلوات:محمد و آل محمد پر صلوات بھیجنے سے بھی غصہ کو باآسانی کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔۵۔سجدہ:جب کبھی غصہ کی آگ بھڑک اٹھے تو بہتر ہے کہ سجدہ میں سر رکھ دیا جائے اور قادر مطلق خدا سے مدد مانگی جائے۔اس سے غصہ میں کمی واقع ہوتی ہے۔۶۔جس شخص پر آپ کو غصہ آیا ہے تو اسکے بدن کو چھونے سے بھی غصہ کم ہو جاتا ہے۔البتہ یہ کام محرم اور نامحرم کے قوانین کا خیال رکھتے ہوئے انجام پائے۔انسانی بدن کو چھونے سے غصہ کم ہو جایا کرتا اور آپ کے دل میں ایک نرم گوشہ پیدا کر دیتاہے۔۷۔وضو کرنا:وضو کرنے کے ذریعہ بھی غصہ پر بہت جلدی قابو پایا جا سکتا ہے۔ایک حدیث میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ والہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:غصہ شیطانی صفت ہے اور شیطان آگ سے خلق ہوا ہے اور آگ پانی سے بجھتی ہے۔ اگر تم میں سے کسی کو غصہ آجائے تو اسے وضو کر لینا چاہئے۔
Add new comment