شاکر اور ناشکرا بننے پر انسان کا اختیار

Sat, 07/06/2019 - 18:52

خلاصہ: آدمی بہت ساری چیزوں کی طرف دیکھتا ہے، جبکہ دیکھنے کی ضرورت نہیں ہوتی، اس بارے میں مختصر گفتگو کی جارہی ہے۔

شاکر اور ناشکرا بننے پر انسان کا اختیار

     انسان کو اپنے جسم پر تکوینی طور پر اختیار دیا گیا ہے، یعنی مختلف اعضاء کو کچھ حد تک اپنے ارادے اور خواہش کے مطابق استعمال کرنے کی اس کے پاس طاقت اور اختیار ہے۔ اللہ تعالیٰ کی یہ عطا کی ہوئی عظیم نعمت سے بعض اوقات انسان غافل ہوکر اپنی مرضی کے مطابق جسم کے اعضا کو استعمال کرتا ہے، جبکہ اللہ تعالیٰ نے شرعی لحاظ سے جسم کے بعض اعضا کے متعلق کچھ احکام اور شرائط مقرر فرمائے ہیں مگر انسان تکوین اور تشریع کو آپس میں ملا کر غلطی کا شکار ہوجاتا ہے اور سمجھتا ہے کہ جب میں اپنی مرضی سے جسم کو استعمال کرسکتا ہوں تو جیسے استعمال کرلوں کوئی حرج نہیں! حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ اُس استعمال کرسکنے اور اِس استعمال نہ کرسکنے میں فرق ہے، استعمال کرسکنا طاقت اور اختیار کے لحاظ سے ہے، اور استعمال نہ کرسکنا اپنی مرضی سے، شرعی لحاظ سے ہے۔
      غورطلب بات یہ ہے کہ انسان کو چاہیے کہ اس طاقت اور اختیار کو صرف شرعی احکام کی حدود کے اندر اندر استعمال کرے۔ سورہ دہر کی آیات ۲ اور ۳ میں ارشاد الٰہی ہے: "إِنَّا خَلَقْنَا الْإِنسَانَ مِن نُّطْفَةٍ أَمْشَاجٍ نَّبْتَلِيهِ فَجَعَلْنَاهُ سَمِيعًا بَصِيراً . إِنَّا هَدَيْنَاهُ السَّبِيلَ إِمَّا شَاكِرًا وَإِمَّا كَفُوراً"، "بےشک ہم نے انسان کو مخلوط نطفے سے پیدا کیا تاکہ ہم اسے آزمائیں پس اس لئے ہم نے اسے سننے والا (اور) دیکھنے والا بنایا۔ بلاشبہ ہم نے اسے راستہ دکھا دیا ہے اب چاہے شکر گزار بنے اور چاہے ناشکرا بنے"۔
      سورہ ابراہیم کی ساتویں آیت میں ارشاد الٰہی ہے: "وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكُمْ لَئِن شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ ۖ وَلَئِن كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ"، "اور یاد کرو جب تمہارے پروردگار نے تمہیں مطلع کر دیا تھا کہ اگر (میرا) شکر ادا کروگے تو میں تمہیں اور زیادہ دوں گا اور اگر کفرانِ نعمت (ناشکری) کروگے تو میرا عذاب بھی بڑا سخت ہے"۔

*  ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
10 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 33