خلاصہ: جب انسان اپنی نظروں کو آزاد رکھتا ہے تو ہوسکتا ہے کہ حرام کا مرتکب ہوجائے، قرآن کریم نے لغو سے رُخ موڑنا کامیاب مومنین کے صفات میں سے ایک صفت بیان کی ہے جو غورطلب ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
عموماً جس چیز کے حصول کے لئے تکلیف اٹھانی پڑے یا پیسے خرچ کرنے پڑیں تو اسے ضرورت کے مطابق اور خیال کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے اور جو چیز مفت مل جائے اسے آدمی لاپرواہی سے استعمال کرتا ہے اور اسے ضائع ہونے سے بچانے کے لئے اس کا خاص خیال نہیں رکھتا۔ اگر واقعی طور پر چیز مفت ہو تو تب بھی یہ بے توجہی عقل کے خلاف ہے اور انسانی ضمیر اس کی مذمت کرتا ہے۔
لیکن اگر کسی چیز کے بارے میں آدمی بظاہر یہ سمجھ لے کہ یہ چیز اسے مفت ملی ہے، مگر حقیقت میں مفت نہ ہو، بلکہ اس کے بدلے میں اس سے پوچھ گچھ، مواخذہ اور حساب کتاب ہونا ہو تو پھر اس کے استعمال میں غفلت اور لاپرواہی نہیں کرے گا، بلکہ انتہائی غور، توجہ اور خیال کے ساتھ اسے استعمال کرے گا۔ انسان اپنی آنکھوں کو جو استعمال کرتا ہے، اگر ان آنکھوں سے حرام کا ارتکاب کرے گا تو اس کا مواخذہ ہوگا۔
آمد و رفت کے دوران اپنے اردگرد چیزوں کو بلاوجہ دیکھنے اور نظر دوڑانے کا کیونکہ کوئی خرچہ نہیں ہوتا اور ادھر سے مختلف چیزوں میں جو فرق پایا جاتا ہے اس کی وجہ سے آدمی گزرتے ہوئے ہر طرف نظریں اٹھا کر بے مقصد ہر چیز کو دیکھتا ہے، تو ان لغو نظروں میں ہوسکتا ہے کہ آدمی حرام کا بھی ارتکاب کرے اور پھر اس بات کی طرف بھی توجہ نہ کرے کہ حرام کا ارتکاب کررہا ہے، لیکن اگر جائز اور ضرورت کے مطابق اپنی نظروں کو استعمال کرے تو کتنے گناہوں سے محفوظ رہ سکتا ہے اور کتنی لغو نظروں سے بچ سکتا ہے۔
سورہ مومنون میں اللہ تعالیٰ نے فلاح پانے والے مومنین کی ایک صفت یہ بیان فرمائی ہے: «وَالَّذِينَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُونَ[سورۂ مومنون، آیت:۳] اور جو لغو سے رُخ موڑنے والے ہیں»۔
Add new comment