جسمانی طاقتوں کے استعمال میں انسان کے پاس اختیار

Mon, 07/08/2019 - 03:36

خلاصہ: اللہ تعالیٰ نے انسان کو جسمانی طاقتیں اور ساتھ اختیار کی قوت عطا فرمائی ہے، انسان کو وہی اختیار کرنا چاہیے جو اللہ کا حکم ہے نہ کہ اپنے پسند کا راستہ۔

جسمانی طاقتوں کے استعمال میں انسان کے پاس اختیار

      اللہ تعالیٰ نے انسان کو جسم کے مختلف اعضا کے مطابق طاقتیں عطا فرمائی ہیں، ہر حصہ میں اس حصہ کے کام کے مطابق اس میں طاقت پائی جاتی ہے۔ مثلاً آنکھ میں بینائی کی طاقت، کان میں سماعت کی طاقت، ہاتھوں میں اٹھانے کی طاقت، زبان میں بولنے کی طاقت، پاؤں میں چلنے کی طاقت۔
      اللہ تعالیٰ نے ان طاقتوں کے ساتھ ساتھ انسان کو اختیار کرنے کی قوت بھی عطا کی ہے، یعنی انسان سوچ سمجھ کر اس طاقت کو استعمال کرنے اور نہ کرنے میں سے ایک کو اختیار کرسکتا ہے۔
      سورہ بلد کی آیات ۸ سے ۱۰ میں اللہ تعالیٰ نے انسان کو جسم کی چند عظیم نعمتیں یاد دلا کر دونوں راستوں کا تذکرہ فرمایا ہے، یعنی اچھائی اور برائی کے راستوں کا: "أَلَمْ نَجْعَل لَّهُ عَيْنَيْنِ . وَلِسَانًا وَشَفَتَيْنِ . وَهَدَيْنَاهُ النَّجْدَيْنِ"، "کیا ہم نے اس کیلئے دو آنکھیں نہیں بنائیں؟ اور ایک زبان اور دو ہونٹ؟ اور ہم نے اسے دونوں راستے دکھا دئیے ہیں"۔
      یقیناً "ذمہ داری"، پہچان اور علم کے بغیر ممکن نہیں ہے اور اس آخری آیت کے مطابق اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو علم دیا ہے۔ یہ علم تین راستوں سے ملتا ہے: عقلی ادراکات اور دلیل کے ذریعے، فطرت اور ضمیر کے ذریعےدلیل کے بغیر، وحی اور انبیاء و اوصیاء (علیہم السلام) کی تعلیمات کے ذریعے۔ اور کمال کے راستے کو طے کرنے میں جس چیز کی انسان کو ضرورت ہے، اللہ تعالیٰ نے ان تین ذرائع میں سے کسی ایک کے ذریعے یا بہت سارے موقعوں پر ان تینوں ذرائع سے اسے تعلیم دی ہے۔ [ماخوذ از: تفسیر نمونہ، ج۲۷، ص۲۴]

*  تفسیر نمونہ، ج۲۷، ص۲۴، ناصر مكارم شيرازى، ناشر: دار الكتب الاسلاميه‌، تهران‌، ۱۳۷۴ ھ . ش‌۔
*  ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
7 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 33