خلاصہ: اللہ کی نعمت کو شمار نہیں کیا جاسکتا اور اللہ نے انسان کی یہ عاجزی بتا دی ہے، مگر نعمت کو یاد کیا جاسکتا ہے اور اس کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے۔
اللہ تعالیٰ کی نعمتوں نے ہر انسان کو گھیرا ہوا ہے اور ہر انسان پر نعمتوں کی اتنی موسلادھار بارش ہے کہ سورہ نمل کی آیت ۱۸ میں ارشاد الٰہی ہے: "وَإِن تَعُدُّوا نِعْمَةَ اللَّهِ لَا تُحْصُوهَا إِنَّ اللَّهَ لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ"، "اور تم اللہ کی نعمتوں کو شمار بھی کرنا چاہو تو نہیں کرسکتے ہو بیشک اللہ بڑا مہربان اور بخشنے والا ہے"۔
جتنی نعمتیں بھی انسان کو ملتی ہیں چاہے کسی کے بھی ذریعے انسان تک پہنچیں مگر حقیقت میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہیں۔ سورہ نحل کی آیت ۵۳ میں ارشاد الٰہی ہے: "وَمَا بِكُم مِّن نِّعْمَةٍ فَمِنَ اللَّهِ"، "اور تمہارے پاس جو بھی نعمت ہے وہ سب اللہ ہی کی طرف سے ہے"۔
اگر ہمیں کوئی دوست قیمتی ہدیہ دے تو جب تک وہ ہدیہ باقی رہے گا، جب بھی ہماری نظر اس ہدیہ پر پڑے گی یا حتی وہ ہدیہ یاد آئے گا تو ساتھ وہ دوست بھی یاد آئے گا، جبکہ اس نے صرف ایک قیمتی چیز دی ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ جس نے ہمیں ہمارا سارا وجود عطا فرمایا ہے، ظاہری اور باطنی نعمتوں سے نوازا ہے اور خلاصہ یہ کہ اس نے اتنی نعمتیں برسا ئی ہیں کہ اگر لوگ گننا چاہیں تو نہیں گن سکتے۔
اس سے زیادہ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ساری نعمتوں کو گننے سے لوگوں کا عاجز ہونا تو الگ بات ہے، لوگ صرف ایک نعمت کو بھی نہیں گن سکتے، کیونکہ آیت میں لفظ نعمت مفرد کی صورت میں استعمال ہوا ہے، جمع کی صورت میں نہیں، یعنی ایک نعمت کو بھی لوگ شمار نہیں کرسکتے۔ یہ شاید اس بات کی طرف اشارہ ہو کہ ایک نعمت کے پیچھے کتنی دیگر نعتیں پائی جاتی ہیں، اگر ایک نعمت کے پیچھے پائے جانے والے سلسلہ کو لوگ شمار کرنا چاہیں تو شمار نہیں کرسکتے۔
لہذا نعمتوں کو شمار نہیں کیا جاسکتا، لیکن یاد کیا جاسکتا ہے۔ قرآن کریم کی مختلف آیات میں اللہ کی نعمت کو یاد کرنے کا حکم دیا گیا ہے، جن میں سے ایک، سورہ فاطر کی تیسری آیت ہے، اس میں ارشاد الٰہی ہورہا ہے: "يَا أَيُّهَا النَّاسُ اذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّـهِ عَلَيْكُمْ"، "انسانو! اپنے اوپراللہ کی نعمت کو یاد کرو"۔
* ترجمہ آیات از: علامہ ذیشان حیدر جوادی اعلی اللہ مقامہ۔
Add new comment