سوال : وہ کون سی ایت کریمہ ہے جسے اگر سوتے وقت پڑھکر سوجاوں تو جب چاہوں سے نیند سے بیدار ہوسکوں ؟
جواب : اس سوال کا جواب سورہ کہف کی اخری ایت شریفہ : «قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُوحَىٰ إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَـٰهُكُمْ إِلَـٰهٌ وَاحِدٌ فَمَن كَانَ يَرْجُو لِقَاءَ رَبِّهِ فَلْيَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَلَا يُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهِ أَحَدًا ۔ » (۱)
[اے رسول] آپ کہہ دیجئے کہ میں تمہارا ہی جیسا ایک بشر ہوں مگر میری طرف وحی آتی ہے کہ تمہارا خدا ایک اکیلا ہے لہذا جو بھی اس کی ملاقات کا امیدوار ہے اسے چاہئے کہ عمل صالح کرے اور کسی کو اپنے پروردگار کی عبادت میں شریک نہ بنائے ۔
حضرت امام جعفر صادق عليہ السلام نے بھی اس سلسلہ میں فرمایا : « کوئی بھی ایسا نہیں ہے جو سوتے وقت سورہ کہف کی اخری ایت کریمہ کی تلاوت کرے اور جس وقت بیدار ہونا چاہتا ہے بیدار نہ ہو ۔» (۲)
بزرگ عالم دین صاحب اصول کافی شیخ کلینی علیہ الرحمۃ نے کتاب اصول کافی میں اس حدیث شریف کا تذکرہ کیا ہے کہ اگر اپ بھی سوتے وقت اس ایت کریمہ [ سورہ کہف کی اخری ایت] کی تلاوت کرکے سوئیں تو جس وقت چاہیں اس وقت بیدار ہوجائیں ، کافی افراد نے اس کا تجربہ کیا ہے اور انہیں نتیجہ ملا ہے ۔
بعض روایتوں میں ہے کہ اس کے بعد یہ کہے « اللهم أنبهنی لأحب الساعات إلیک أدعوک فتجیبنی و أسألک فتعطینی و أستغفرک فتغفرلی »
خداوند ! جس گھڑی بیدار ہونا چاہتا ہوں مجھے بیدار کردے ، تیری بارگاہ میں دست دعا بلند کرتا ہوں تو قبول کر ، تجھ سے درخواست کرتا ہوں لہذا تو مجھے عطا کر اور تجھ سے استغفار کرتا ہوں پس تو مجھے بخش دے ۔
اور پھر کہے « اللهم ابعثنی من مضجعی لذکرک و شکرک و صلواتک و استغفارک و تلاوة کتابک و حسن عبادتک یا أرحم الراحمین » (۳)
نیز حضرت امام جعفر صادق (ع) سے منقول حدیث میں ایا ہے کہ حضرت نے رسول خدا (ص) سے نقل کرتے ہوئے کہا کہ جو کوئی بھی اخر شب نیند سے بیدار ہونا چاہتا ہے وہ سوتے وقت یہ اس دعا کو پڑھے اور سوجائے «اَللّهُمَّ لا تُؤْمِنّي مَكْرَکَ وَلا تُنْسِني ذِكْرَکَ وَلا تَجْعَلْني مِنَ الْغافِلينَ، اَقُومُ ساعَةَ كَذا وَ كَذا» كذا و كذا کی جگہ وقت اور گھڑی کا تذکرہ کرے ۔ (۴)
حضرت امام کاظم علیہ السلام سے بھی منقول ہے کہ حضرت (ع) نے فرمایا جو کوئی بھی مخصوص اور مورد نظر وقت اور ٹائم پر بیدار ہونا چاہتا ہے مندرجہ ذیل دعا کو پڑھکر سوئے یقینا وہ وقت پر بیدار ہوگا کیوں کہ خداوند متعال اس دعا کے پڑھنے والے کو بیدار کرنے کے لئے دو فرشتے مامور کرتا ہے کہ اسے بیدار کریں ، اور اگر بیدار نہ ہوا تو انہیں حکم دیتا ہے کہ اس کے لئے استغفار کریں اور اگر اس رات مرجائے تو اس کے لئے شھید کا ثواب لکھیں نیز اگر بیدار ہوجائے اور جو حاجت بھی خداوند متعال سے طلب کرے اس کی حاجت پوری کی جائے وہ دعا یہ ہے ۔
«اَللّهُمَّ لاتُنْسِني ذِكْرَکَ وَلا تُؤْمِنّي مَكْرَکَ وَلا تَجْعَلْني مِنَ الْغافِلينَ وَاَنْبِهْني لاحَبِّ السّاعاتِ اِلَيْکَ، اَدْعُوکَ فيها فَتَسْتَجيبَ لي وَاَسْأَلُکَ فَتُعْطيني وَاَسْتَغْفِرُکَ فَتَغْفِرُلي، اِنَّهُ لا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ اِلّا اَنْتَ، يا اَرْحَمَ الرّاحِمينَ» (۵)
مذکورہ دعاوں کے سلسلہ میں بہت سارے دیگر بزرگ اور جد علمائے کرام اور مراجع عظام کا بھی یہی نظریہ ہے۔
دعا ہے کہ قران کریم کا لطف اور اس عظیم المرتب کتاب کی دیگر برکتیں ہم سبھی کے شامل حال ہوں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ، سورہ کہف ، ایت ۱۱۰
۲: الکافی، ج ۲، ص ۴۶۲
۳: إرشاد القلوب ج : ۱ ص : ۹۱
۴: کافى، ج ۲، ص ۵۴۰، ح ۱۸
۵: فلاح السائل، ص ۲۸۷
Add new comment