شیعہ فلسطین سے دفاع کیوں کرتے ہیں ؟ (1)

Sun, 10/22/2023 - 10:18

بعض افراد شیعوں کے جذبات کو بھڑکانے کیلئے کہتے ہیں کہ تم جن فلسطینیوں کی مدد کر رہے ہو اور جن فلسطینیوں کا دفاع کر رہے ہو یہ ناصبی ہیں دشمن اہلبیت علیہم السلام ہیں ؛ لہذا ایسے افراد کا دفاع نہ کرو اس سرزمین کا دفاع نہ کرو ؛  لہذا اس شبہہ کا جواب دینے کیلئے آپ کے سامنے چند باتے پیش کرنے کی کوشش کریں گے کیونکہ یہ فکر ، قرآن اور اہلبیت علیہم السلام کی تعلیمات کے برخلاف ہے ۔

مظلوم کا دفاع

فلسطینی عوام  یہودیوں کی بربریت ، بے انتہا ظلم و ستم اور درندگی کا شکار ہیں ، ان پر ہر طرح کی زیادتی روا رکھی جا رہی ہے ایسے ایسے مظالم ان پر ڈھائے جا رہے ہیں جنہیں بیان کرتے ہوئے قلم لرز رہا ہے زبان گنگ ہے دل قابو میں نہیں ہے اور اس سے زیادہ انسانیت کو شرمسار کردینے والی بات یہ ہے کہ تمام عالمی ادارے اس آشکار ظلم پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں بلکہ برعکس اسرائیل یہ غیر انسانی رویہ ، امریکا اور یورپ کی سرپرستی اور مکمل حمایت کے ساتھ انجام دے رہا ہے۔

مظلوم کا دفاع ہر انسان کی ذمہ داری ہے ، مظلوم کا دفاع انبیاء کی تعلیمات کا اہم جزء ہے ، مظلوم کا دفاع قرآن اور روایات محمد و آل محمد علیہم السلام میں ایک مرکزی اور بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ارشاد فرماتے ہیں : جو بھی ظالم سے مظلوم کا حق دلائے وہ جنت میں میرے ساتھ میرا مصاحب ہوگا۔ (۱)

امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام اپنی آخری وصیت میں تمام انسانوں ، تمام مسلمانوں ، اپنے تمام شیعوں ، اپنے تمام چاہنے والوں اور اپنی تمام اولاد کو مخاطب کرکے ارشاد فرماتے ہیں : ہمیشہ ظالم کے دشمن اور مظلوم کے حامی و مددگار بن کر رہو۔ (۲)

سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کربلا کے راستے میں ایک تاریخی خطاب میں ارشاد فرماتے ہیں : اے لوگوں رسول اللہ صلی اللہ ارشاد فرماتے ہیں : جو شخص ایسے ظالم بادشاہ کو دیکھے جو محرمات الہی کو حلال کر رہا ہے ، اللہ کے عہد کو توڑ رہا ہے ، رسول اللہ کی سنت کی مخالفت کر رہا ہے ، اللہ کے بندوں کے ساتھ معصیت اور ظلم و ستم سے پیش آرہا ہے ، لیکن زبان اور اپنے عمل سے اس کی مخالفت نہ کرے ، اس کے خلاف کوئی ردعمل نہ دکھائے تو اللہ کو حق ہے کہ اس شخص کو بھی اس ظالم کے ساتھ جہنم مین ڈال دے۔ (۳)

امام زین العابدین علیہ السلام صحیفہ سجادیہ کی ۳۸ نمبردعا میں اللہ کی بارگاہ میں عرض کرتے ہیں : اے میرے اللہ میں تیری بارگاہ میں ایسے مظلوم کی بابت عذر کا طالب ہوں جو میرے سامنے مورد ظلم قرار پایا ہو اور میں اس کی نصرت نہ کرسکا ہوں۔ (۴)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات

۱: علامہ محمد باقر مجلسی ، بحارالأنوار، ج ۷۵ ، ص ۳۵۹ ، وَ مَنْ أَخَذَ لِلْمَظْلُومِ مِنَ الظَّالِمِ كَانَ مَعِي فِي الْجَنَّةِ مُصَاحِبا۔

۲: نہج البلاغہ ، مکتوب نمبر ۴۷ ، كُونَا لِلظَّالِمِ‏ خَصْماً وَ لِلْمَظْلُومِ عَوْنا

۳: طبری، تاریخ الامم و الملوک ج ۵ ، ص ۴۰۳ ، أيُّهَا النّاسُ ! إنَّ رَسولَ اللَّهِ صلى اللَّه عليه وآله قالَ : مَن رَأى‌ سُلطاناً جائِراً ، مُستَحِلّاً لِحُرَم اللَّهِ ، ناكِثاً لِعَهدِ اللَّهِ ، مُخالِفاً لِسُنَّةِ رَسولِ اللَّهِ ، يَعمَلُ في عِبادِ اللَّهِ بِالإِثمِ وَالعُدوانِ ، فَلَم يُغَيِّر عَلَيهِ بِفِعلٍ ولا قَولٍ ، كانَ حَقّاً عَلَى اللَّهِ أن يُدخِلَهُ مُدخَلَهُ۔

۴: صحیفہ سجادیہ ، دعای ۳۸ ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعْتَذِرُ إِلَيْكَ مِنْ مَظْلُوم ظُلِمَ بِحَضْرَتِي فَلَمْ أَنْصُرْه۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 10 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 93