جب اپ زیارت میں پڑھتے ہیں کہ " السلام علی ابراهیم خلیل الله" اگر زیارت میں اس "خلیل اللہ" کا ارادہ کیا جس نے خدا سے قربت حاصل کرنے کے لئے خود کو نمرود کی اگ میں جانا پسند کیا، ایسی اگ جس کا طول ایک فرسخ تھا ، اور اس نے ملائکہ کی مدد بھی قبول نہ کی ، اپنی نجات کے لئے دست دعا بھی بلند نہ کیا بلکہ فرمایا کہ خدا کا میرے حال سے اگاہ رہنا ہی میرے لئے کافی ہے ، (۱) اور اگر "خلیل اللہ" سے مراد کربلا کے "خلیل اللہ" کا ارادہ کیا کہ جس نے خدا کی قربت کے حصول میں کئی فرسخ تک شمشیر و نیزہ کو برداشت کیا مگر ملائکہ کی مدد قبول نہ کی ، (۲) مگر ایک بڑی امت کو جہنم کی اگ سے نجات دلا دیا ۔ (۳)
اور اگر اس "خلیل اللہ" کا ارادہ کرنا چاہتے ہوں جس نے اپنے فرزند اسماعیل کو ذبح کی غرض سے زمین پر لٹا دیا یا ارادہ کرو اس "خلیل اللہ" کا جس نے اپنے بیٹے علی اکبر سلام اللہ علیہ کی قربانی پیش کردی اور ان کا ٹکڑے ٹکڑے بدن دیکھا ، اگر ارادہ کرنا چاہتے ہو اس "خلیل اللہ" کا جن کی بیوی سارہ نے جب ان سے اٹے کا مطالبہ کیا تو وہ اس بات سے شرمندہ ہوئے کہ خالی جھولا لیکر گھر لوٹیں تو انہوں نے اپنا جھولا ریت سے بھر دیا مگر خداوند متعال نے اس ریت کو آٹے سے بدل دیا ، (۴) یا ارادہ کرو اس "خلیل اللہ" کا جن کی لاڈلی بیٹی جناب سکینہ نے جب پانی کی خواہش کی ، یا ارادہ کرو اس "خلیل اللہ" کا جنہوں نے کعبہ کے پاس اکر کعبہ کو پکڑ کر کہا کہ خدایا ہم نے اپنی ذریت کو بے اب و دانا صحرا میں چھوڑ دیا ہے اور پھر دعا کی کہ لوگوں کے دل ان کی بہ نسبت نرم رہیں اور ان سے محبت کریں یا ارادہ کرو اس "خلیل اللہ" کا جنہوں نے اپنے اہل حرم کو بغیر اب و دانہ ، بھوکا و پیاسا اور حیران و پریشان وداع کرتے وقت فرمایا کہ اسیر ہونے کے لئے تیار ہوجاو ، (۵) اور اگر اس "خلیل اللہ" کا قصد کرنا چاہتے ہو مہمان داری کو بہت پسند کیا کرتا تھا ، (۶) یا اس "خلیل اللہ" کا جسے شفاعت کرنا بہت زیادہ پسند تھا اور جو اس سے متمسک ہو وہ ہرگز اس سے نا امید نہ ہو ، چاہو تو ارادہ کرو قوم کے مالک "خلیل اللہ" کا اور چاہو تو ارادہ کرو منبع رحمت "خلیل اللہ" حسین ابن علی علیہ السلام کا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: مجلسی ، محمد باقر ، بحارالانوار، جلد 11، صفحه 63- عیون الاخبار، جلد 2، صفحه 55 ۔
۲: مجلسی ، محمد باقر ، بحارالانوار، جلد 44، صفحه 330- لهوف، صفحه 28 و 29 ۔
۳: مجلسی ، محمد باقر ، بحارالانوار، جلد 45، صفحه 80- خرائج، جلد 2، صفحه 848 ۔
۴: مجلسی ، محمد باقر ، بحارالانوار، جلد 12، صفحه 5 و 6- تفسیر قمی، جلد 1، صفحه 152 ۔
۵: مجلسی ، محمد باقر ، جلاء العیون، صفحه 201 ۔
۶: مجلسی ، محمد باقر ، بحارالانوار، جلد 12، صفحه 4- امالی طوسی، جلد 1، 348 ۔
Add new comment