حضرت یوسف اور امام حسین

Thu, 08/04/2022 - 09:20

جناب یوسف علیہ السلام کو کویں سے باہر نکال کر غلام بنا لیا گیا اور انہیں بچنے کی غرض سے مصر کے بازار میں لایا گیا مگر امام حسین علیہ السلام بھی جب زخموں سے چور سرزمین پر گر پڑے تو ان کے سر و تن میں جدائی کردی گئی اور ان کے سر کو نیزہ پر چڑھا کر کوفہ و شام کے بازار میں پھرایا گیا ۔(۱)  

یوسف کو عزیز مصر کے پاس لے گئے مگر اپ کا سرانجام یہ ہوا کہ اپ مصر کے مالک و پادشاد بن گئے اور امام حسین علیہ السلام کو بھی کو یزید ملعون کے پاس لے گئے ، اس نے امام علیہ السلام کی مضحکہ اڑایا اور چھڑی سے امام علیہ السلام کے دندان مبارک پر مارا ۔ (بحارالانوار، جلد 45، صفحه های 132 و 133- مثیر الاحزان، صفحه 79).

حضرت صالح علیہ السلام صاحب ناقہ اور امام حسین علیہ السلام صاحب اہل حرم

جناب صالح علیہ السلام کے پاس ایک ناقہ تھا اپ جس کے سیراب کرنے پر موظف تھے جیسا قران کریم نے سورہ شعراء میں فرمایا : قَالَ هٰذِهِ نَاقَةٌ لَهَا شِرْبٌ وَ لَکُمْ شِرْبُ يَوْمٍ مَعْلُومٍ‌ ؛ یہ ایک اونٹنی ہے ایک دن کا پانی اس کے لئے ہے اورایک مقرر دن کا پانی تمہارے لئے ہے ۔ (۲) اور امام حسین علیہ السلام بھی اپنے اہل حرم کو سیراب کرنے پر موظف تھے ، جناب صالح نے ارادہ کیا کہ ایک دن پورا پانی ان کے ناقہ کے لئے ہو اور اس کوئی دوسرا نہ پیئے اور ان کی قوم کچھ دن پر راضی ہوئی اور امام حسین علیہ السلام نے بھی اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کے لئے فوج اشقیا سے پانی کی درخواست مگر انہوں نے پانی دینے سے منع کیا ۔ (۳) یہاں تک امام علیہ السلام نے یہ درخواست کہ فقط ایک گھونٹ پانی اپنے شش ماھہ معصوم بچے حضرت علی اصغر علیہ السلام کو دے دیں مگر انہوں نے اس سے بھی منع کیا ۔ (۴) کہ امام علی علیہ السلام نے مرثیہ پڑھا :

شیعتی مَهْما شَرِبْتُم ماءِ عَذْبٍ فاذکرونی

اَوْ سَمِعْتُم بِغَـــــریبٍ اَوْ شَهیدٍ فَانْدُبُونی

لَیْتَکُم فی یَوْمِ عاشــورا جمیـعاَ تَنْظُرونی

کَیْفَ اِسْتَسْقی لِطِفْـلی فَاَبوا اَن یّرْحَمُونی (۵)

جب جناب صالح کے ناقلہ کا قتل کردیا گیا تو اس بچہ گریہ کناں پہاڑوں پر چڑھ گیا اور اج تک اس مقام سے گزرنے والے وحشت زدہ رہتے ہیں ، (۶)

اور امام حسین علیہ السلام نے بھی جب اپنے بچے کے لئے فوج اشقیاء سے پانی کا مطالبہ کیا تو دشمن نے تیر سہ شعبہ سے جناب علی اصغر کے گلو مبارک کو چھید دیا ، تیر لگنے کے معصوم نے ایکی اہ کھینچی اور حضرت کے ہاتھوں پر دم توڑ دیا ، حضرت امام حسین علیہ السلام نے خداوند متعال کی بارگاہ میں عرض کیا کہ خدایا ! تیرے نزدیک میرا بچہ ناقہ صالح سے کم نہیں ہے ، تو اس قومن جفا کار سے انتقام لے ۔ (۷)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: (بحارالانوار، جلد 45، باب 39).

۲: (سورة الشعراء آیه 155)،

۳: (بحارالانوار، جلد 45، صفحه 41)،

۴: (بحارالانوار، جلد 11، صفحه 392- مراجعه شود مجمع البیان، جلد 6، صفحه 266).

۵: دانشنامه امام حسن علیه السلام نویسنده : جمعی از نویسندگان    جلد : 1  صفحه : 680

۶: (بحارالانوار، جلد 11، صفحه 392- مجمع البیان، جلد 6، صفحه 266)،

۷: (بحارالانوار، جلد 45، صفحه 47- مقاتل الطالبین، صفحه 59- 60).

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 102