ادریس پیغمبر اور حضرت امام حسین

Sun, 07/31/2022 - 05:07

خداوند متعال ادریس علیہ السلام کو اسمان چھارم اور یا پنجم پر لے گیا ، (۱) مگر امام حسین علیہ السلام کو اس بھی عظیم مقام عطا ہوا یہاں تک اپ کی تربت خاک شفا قرار پائی اور سرزمین کربلا  کو با عظمت مقام قرار دیا گیا ، ایک فرشتہ کے حق میں حضرت ادریس علیہ السلام کی شفاعت قبول ہوئی ، (۲) تو حضرت امام حسین علیہ السلام کی شفاعت دو فرشتے فطرس اور دردائیل کے حق میں قبول ہوئی ، (۳) حضرت ادریس علیہ السلام بادشاہ کے ہاتھوں سے فرار کرنے ، بے یاور و مددگار ہوجانے اور تین دن تک بھوک کا شکار رہے ، (۴) تو امام حسین علیہ السلام نے بھی حرم امن الھی میں قتل کردیئے جانے سے فرار اپنائی اور تین دن تک بھوکے و پیاسے رہے یہاں تک کہ اپ کی بہن نے نوحہ پڑھتے ہوئے کہا کہ ہم قربان جائیں اس پر جسے سوکھے لبوں کے ساتھ قتل کیا گیا ۔ (۵)

جناب نوح پیغمبر اور حضرت امام حسین علیهما السلام

جناب نوح شیخ المرسلین ہیں اور امام حسین علیہ السلام جوانان جنت کے سردار ہیں ، نوح علیہ السلام کے سلسلہ میں منقول ہے کہ مسجد کوفہ اپ کا گھر تھا ، (۶) امام حسین علیہ السلام کا حرم بھی مختلف جہات سے مسجد کوفہ سے بھی بہتر ہے ، (۷) حضرت نوح علیہ السلام کے سلسلہ میں خداوند متعال نے فرمایا  "سلام علی نوح فی العالمین" (۸) چونکہ اہل کشتی کی نجات کا سبب جناب نوح ہیں اور امام حسین علیہ السلام بھی شیعوں کی جہنم سے نجات کا وسیلہ ہیں ، نوح علیہ السلام اس کشتی کے ناخدا ہیں جو پانی پر چلی مگر امام حسین علیہ السلام وہ کشتی نجات ہیں کہ جو بھی اپ سے متوسل ہوگا جنہم کے تمام طبقات سے نجات پا لے گا ۔ (۹) حضرت نوح علیہ السلام نے ۹۵۰ سال تک اپنی قوم کو خدا کی جانب دعوت دی اور لوگ انہیں مارتے تھے یہاں تک کہ وہ تین روز تک بیہوشی کے عالم میں رہتے اور اپ کے کانوں سے خون جاری ہوجاتا ، (۱۰) امام حسین (علیه السلام) نے بھی نصف روز اپنی قوم کو خدا کی جانب دعوت دی لوگوں نے اس طرح اپ پر حملہ کیا کہ اپ کا جسم اطھر تین دن تک خاک و خون میں غلطاں زمین کربلا پڑا رہا ، (۱۱) یعنی امام حسین علیہ السلام کو اس مختصر سی مدت میں حضرت نوح علیہ السلام سے زیادہ تکلیفیں دی گئیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: مجلسی ، محمد باقر ، بحارالانوار، جلد 11، صفحه 277- تفسیر قمی، جلد 2، صفحه 51- سوره مریم، آیه 57 ۔

۲: مجلسی ، محمد باقر ، بحارالانوار، جلد 11، صفحه 277- تفسیر قمی، جلد 2، صفحه 51 ۔

۳: مجلسی ، محمد باقر ، بحارالانوار، جلد 43، صفحات 248 و 251- مستطرفات السرائر، صفحه 478- کمال الدین صفحه های 282 و 284 ۔

۴: مجلسی ، محمد باقر ، بحارالانوار، جلد 11، صفحه 271- کمال الدین جلد 1، صفحه های 127 و 133 ۔

۵: مجلسی ، محمد باقر ، بحارالانوار، جلد 45، صفحه 59 - لهوف صفحه 58 ۔

۶: مجلسی ، محمد باقر ، بحارالانوار، جلد 11، صفحه 335- تفسیر عیاشی، جلد 2، صفحه 147 ۔

۷: مجلسی ، محمد باقر ، بحارالانوار، جلد 98، صفحه 115- کامل الزیارات، باب 88، صفحه 264 ۔

۸: قران کریم ، سوره صافات، آیه 79 ۔

۹: مجلسی ، محمد باقر ، بحارالانوار، جلد 36، صفحه 205- کمال الدین، جلد 2، صفحه 265- عیون الاخبار، جلد 1، صفحه 60 ۔

۱۰: مجلسی ، محمد باقر ، بحارالانوار، جلد 11، صفحه 229- مجمع البیان، جلد 4، صفحه 670 ۔

۱۱: مجلسی ، محمد باقر ، بحارالانوار، جلد 45، صفحه 59- لهوف صفحه 58 ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 4 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 30