حضرت ایوب و امام حسین علیهما السلام خدا کے خاص الـخاص بندے
خداوند متعال نے جناب ایوب نبی صلی اللہ علیہ کے سلسلہ میں فرمایا " إِنَّا وَجَدْنَاهُ صَابِرًا ۚ نِعْمَ الْعَبْدُ ۖ إِنَّهُ أَوَّابٌ ؛ ہم نے ایوب علیہ السّلام کو صابر پایا ہے وہ بہترین بندہ اور ہماری طرف رجوع کرنے والا ہے " (۱) اور امام حسین علیہ السلام کو خداوند متعال نے صابر و شاکر اور راضی پایا اور اسی بنیاد پر اپ کو نفس مطئمنة و راضیۃ مرضیہ سے خطاب کیا " يا أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ ارْجِعِي إِلى رَبِّكِ راضِيَةً مَرْضِيَّةً فَادْخُلِي فِي عِبادِي وَ ادْخُلِي جَنَّتِي ؛ " (۲) اور امام حسین علیہ السلام کے سلسلہ میں فرمایا : یہ مولود مبارک ہے ، (۳) نیز امام حسین علیہ السلام کو اپنے خاص الخاص بندوں میں سے شمار کیا اور رسول اسلام صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے فرمایا : حسین منی و انا من الحسین ؛ حسین مجھ سے ہیں اور میں حسین سے ہوں " امام حسین علیہ السلام خدا کے بہترین بندے ہیں کیوں کہ اپ علیہ السلام ایک اطاعت کے بعد دوسری اطاعت اور ایک امتحان کے بعد دوسرے امتحان میں مصروف رہے ، ایک سخت ترین امتحان دینے کے بعد دوسرے سخت ترین امتحان الھی میں مشغول ہوگئے بلکہ یوں کہا جائے کہ پہلے سخت ترین امتحان کے بعد دوسرے سخت امتحان دینے کا جزبہ کہیں زیادہ بڑھ گیا ، جناب ایوب علیہ السلام نے ہر بلا پر صبر کیا مگر اپ اپنی اھلیہ کے ساتھ ہونے والے برے برتاو کو برداشت نہ کرسکے اور امام حسین علیہ السلام نے بھی صحرائے کربلا میں تمام مصیبتوں اور سختیوں کو برداشت کیا مگر خیمہ سے بہن کے باہر کو انے کو برداشت نہ کرسکے اور پوری کوشش کی کہ اپ کو خیمہ میں واپس بھیج دیں ۔ (۴)
حضرت یـحیی اور امام حسین علیهما السلام کی خصوصیات
اگاہ رہو کہ حضرت یـحیی اور امام حسین علیهما السلام تین زاویہ سے مشترک ہیں :
ایک: روایتوں میں امام حسین علیہ السلام کو مختلف جھات سے جناب یحیی سلام اللہ علیہ کے مانند بتایا گیا ہے ۔ (۵)
دو: حدیث میں ہے کہ حضرت پیغمبر اسلام صلی الله علیه و آله و سلم نے فرمایا : جہنم میں ایک ایسا مقام ہے جس کا مستحق جناب یحیی اور امام حسین علیہ السلام کے قاتل کے سوا کوئی اور نہیں ۔ (۶)
تین : امام حسین علیہ السلام کے کربلا کے سفر کے دوران مسلسل جناب یحیی سلام اللہ علیہ کا تذکرہ کرتے رہے ، جب بھی کسی منزل پر پہونچتے یا جب بھی کسی منزل سے رخصت ہوتے ۔ (۷)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ، سورہ ص ، ایت ۴۴ ۔
۲: قران کریم ، سورہ فجر، ایات ۲۷ ۔ ۳۰ ۔
۳: مجلسی ، محمد باقر، بحارالانوار، جلد 44، صفحه 238 - کامل الزیارات ، باب 21 صفحه 67 ۔
۴: مجلسی ، محمد باقر، بحارالانوار، جلد 45، صفحه 44 و 55 - مقتل خوارزمی، جلد 2، صفحه های 31 و 35 ۔
۵: مجلسی ، محمد باقر، بحارالانوار، جلد 14، صفحه 168- قرب الاسناد، صفحه 48 ۔
۶: مجلسی ، محمد باقر، بحارالانوار، جلد 44، صفحه 301- ثواب الاعمال، صفحه 257- کامل الزیارات، باب 25، صفحه 78 ۔
۷: مجلسی ، محمد باقر، بحارالانوار، جلد 45، صفحه 298 - مناقب،جلد 3، صفحه 237 ۔
Add new comment