مقتل الطالبین کے مصنف ابوالفرج اصفهانی تحریر کرتے ہیں کہ خداوند متعال نے حضرت امام حسین علیہ السلام کو شیر خوار بچے کے سلسلہ میں فریاد اور نالہ و گریہ کرنے کے عوض اس سے بھی بہتر عطا کیا ہے اور وہ یہ کہ حضرت امام حسین علیہ السلام محشر کے میدان میں فریاد کرنے والوں کی فریاد کو سنیں گے ، جو لوگ حساب و کتاب کے وقت ، میزان پر ، پل صراط سے گزرتے وقت اور حتی جہنم کی اگ کے بیچ سے اواز دیں گے حضرت علیہ السلام ان کی فریاد رسی کریں گے۔ (۱)
حضرت هود اور امام حسین علیهما السلام خاص توکل کے مالک
حضرت ھود علیہ السلام خاص توکل کے مالک تھے کہ جنہوں نے اپنی قوم سے کہا : تم سبھی متحد ہوکر ہمارے خلاف پروپگنڈہ کرو اور ہمیں فرصت نہ مگر میں خدا پر توکل رکھتا ہوں ، (۲) اور امام حسین علیہ السلام نے بھی فوج اشقیاء اور دشمنوں کے سامنے اسی بات کو دھرایا ۔ (۳)
حضرت ھود علیہ السلام نے جب اپنی اس بات کو اپنی قوم سے کہا تو وہ لوگ اپ پر پتھروں اور لکڑیوں سے حملہ ور ہوگئے ، امام حسین علیہ السلام کے ساتھ فوج اشقیاء نے بھی ایسا ہی کیا کہ اپ پر شمشیر، نیزہ ، تیر و تبر ، لکڑیوں اور پتھروں سے حملہ کیا، حضرت ھود علیہ السلام کی قوم نے انہیں پکڑ کر اپ کا گلا دبا دیا یہاں تک اپ کا دم نکل گیا، (۴) امام حسین علیہ السلام کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی کیا کہ اپ کے سوکھے گلے پر خنجر چلایا گیا ، اپ کے گلے پر خنجر سے وار کیا گیا ، اسے کاٹ ڈالا گیا اور حضرت کو نحر کردیا گیا ، واہ مصیبتاہ ۔ (۵)
حضرت شعیب اور امام حسین علیهما السلام
حضرت شعیب علیہ السلام ان دو بیٹیوں کے پدر گرامی ہیں کہ جنہیں حضرت موسی نے مدائن میں کچھ گوسفند کے ساتھ دیکھا کہ جو اپنے گوسنفد کو پانی پلانے کے لئے منتظر تھیں اور لوگ اپنے گوسنفد کو پانی پلا رہے تھے ، جناب موسی نے صاحبزادیوں سے کہا کہ تم لوگ اپنے گوسفند کو پانی کیوں نہیں پلا رہی ہو ؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ مجھ میں ان سے مقابلے کی طاقت نہیں ہے لہذا ہم متنظر ہیں تاکہ چرواہے اپنے جانوروں کو پانی پلا لیں اور اپنے کام سے فارغ ہوجائیں ، کیوں کہ میرے والد کافی بوڑھے ہیں اور وہ خود نہیں آسکتے ، موسی علیہ السلام نے کو ان پر رحم آیا پھر انہوں نے ان کے گوسنفدوں کو پانی پلایا ۔
امام حسین علیہ السلام کے ساتھ بھی اہل حرم ، خواتین ، چھوٹے چھوٹے بچے لڑکے اور لڑکیاں تھیں ، حضرت نہر فرات پر پہنچے تو اپ نے دیکھا کہ سارے انسان و حیوان یہاں تک کہ یہود و نصاری ، کتے اور سور بھی نہر فرات سے سیراب ہورہے ہیں ، (۷) مگر حضرت علیہ السلام کے بچوں اور اہل حرم پر پانی بند ہے جبکہ اپ کے والد دوجھان کی افضل ترین فرد ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: اصفهانی ، ابوالفرج ، مقاتل الطالبین، صفحه 59- 60 ۔
۲: قران کریم ، سوره هود، آیت 56 ۔
۳: مجلسی ، محمد باقر، بحارالانوار، جلد 45، صفحه 9 ۔
۴: مجلسی ، محمد باقر، بحارالانوار،جلد 11، صفحه 361 ۔
۵: مجلسی ، محمد باقر، بحارالانوار، جلد 45، صفحه 57 - لهوف، صفحه 55 و 56 ۔
۶: قران کریم ، سوره قصص، آیه 23 و 24 ۔
۷: مجلسی ، محمد باقر، بحارالانوار، جلد 45، صفحه 11- ارشاد مفید، جلد 2، صفحه 104 ۔
Add new comment