امام حسین کے سر کو شھر بہ شھر پھریا جانا

Thu, 08/11/2022 - 18:34

چاہو تو ارادہ کرو جناب یحیی سلام اللہ علیہ کا جن کے سر کو گھر گھر پھرایا گیا جس پر امام حسین علیہ السلام نے افسوس کا اظھار کیا اور گریہ فرمایا یا چاہو تو ارادہ کرو جناب یحیی سلام اللہ علیہ کا جس کے سر کو شھر بہ شھر پھرایا گیا اور اخر میں تحفہ کے طور پر پیش کیا گیا ، (یعنی ایک مرتبہ نہیں بلکہ متعدد مرتبہ اسے ایک مکان سے دوسرے مکان اور ایک شخص سے دوسرے شخص کو تحفہ کے طور پر دیا گیا) یا چاہو تو ارادہ کرو یحیی علیہ السلام کا کہ جب ان کے سر کو ظالم کے پاس لے گئے تو اس حالت غیر ہوگئی ، یا چاہو تو ارادہ کرو جانب یحیی سلام اللہ علیہ کا جب ان کے سر کو ظالم کے سامنے رکھا گیا تو ظالم مسکرایا اور مسکراہٹ تمام ان زخموں اور مصبیتوں سے کہیں بالاتر تھی جو حضرت پر وارد ہوئی ، اندھی ہوجائیں وہ انکھیں اس مںظر کو دیکھ کر جن سے انسو نہ بہے۔

اور چاہوں تو ارادہ کرو جناب یحیی سلام اللہ علیہ کا جسے قتل کرنے کے لئے مسجد سے باہر کھینچ کر لایا گیا یا چاہو تو ارادہ کرو اس یحیی علیہ السلام کا جسے قتل کرنے کے لئے خیمہ سے باہر لایا گیا اور ان کے اہل حرم میں سے عورتیں اور بچے بھوکے پیاسے ، حیران و پریشان اور بے یار و مددگار نرغہ اعداء میں تھے اور ہرکسی سے وایلاہ واثکلاہ کی فریادیں بلند تھیں ۔ (۱) حضرت امام حسین علیہ سلام ان سب کو دلاسہ دے کر خیمہ سے باہر نکلے مگر ناگہاں ان کی چھوٹی لاڈلی بچی اپ کے قدموں پر گر گئی ، اس نے حضرت علیہ السلام کے قدموں کے بوسے لئے ، اپنی مصیبتوں اور بے کسی و تنہائی کے دکھڑے سنائے ، حضرت نے جھک کر اسے گود میں اٹھایا اور مرثیہ پڑھا کہ میری لاڈلی جب تک میں زندہ ہوں اپنے انسوں سے میرے دل کے ٹکڑے ٹکڑے نہ کرو اور ہاں جب شھید ہوجاوں تو پھر جس قدر چاہو اتنا گریہ کرو ۔ (۲)

چاہو تو ارادہ کرو اس یحیی سلام اللہ علیہ کا جس کے سرکو طشت میں رکھ کر لے گئے مگر اس کے خون کا ایک قطرہ زمین پر ٹپکا تو زمین سے خون کا فوارہ پھوٹ پڑا اور روکا نہیں یہاں تک کہ بہت سارے بنی اسرائیل اس میں ڈوب کر مرگئے اس کے بعد اس کا ابلنا بند ہوا ، اور چاہو تو ارادہ کرو اس یحیی علیہ السلام جنہیں گرم زمین کربلا پر ذبح کیا گیا اور اپ کے خون کو زمین کربلا پر بہایا گیا ۔

چاہو تو ارادہ کرو اس یحی سلام اللہ علیہ کا جس کے سر کو ایک بار میں تن سے جدا کردیا گیا یا ارادہ کرو اس یحیی علیہ السلام کا جس کے سر کو شمشیر کے دو ضرب سے جدا کیا گیا ۔ (۳) چاہو تو ارادہ کرو اس یحیی سلام اللہ علیہ کا جس کے سر کو کاٹا گیا مگر ان کا بدن سالم تھا یا ارادہ کرو اس یحیی علیہ السلام کا جس کے سر کو تن سے جدا کیا گیا اور اس کے بدن کو بھی پائمال کیا گیا ، ان کے بدن کو تیروں سے چھلنی کیا گیا ، ان کا بدن نیزہ و تلواروں سے زخمی کیا گیا ، سلام ہو اس یحیی علیہ السلام پر جس کے سر کو پس گردن سے کاٹا گیا ، اس کے بدن کو پائمال کیا گیا ، سلام ہو اس یحیی علیہ السلام پر جس کے سر کو پتھر رکھا گیا ، نیزہ پر بلند کیا گیا ، درخت کی شاخوں میں اویزاں کیا گیا ، دروزاہ پر لٹکایا گیا ، تندور اور حوض میں رکھا گیا کہ جس کے دفن کا مقام بھی معلوم نہیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: مجلسی ، محمد باقر، بحارالانوارف جلد 45، صفحات 46 و 47 - منتخب طریحی، جلد 2، صفحه 134 - مقتل خوارزمی، جلد 2، صفحه 22 ۔

۲: مناقب ابن شهر آشوب، جلد 3، صفحه 257 – منتخب طریحی، جلد 2، صفحه 133 ۔

۳: مجلسی ، محمد باقر، بحارالانوار، جلد 45، صفحه 56 - مقتل خوارزمی، جلد 2، صفحه 37 ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 19 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 37