ہم سب سے پہلے حضرت امام حسین علیہ السلام کی پیروی میں جناب یحیی سلام اللہ علیہ کو سلام کرتے ہیں کیوں کہ امام حسین علیہ السلام جس مقام پر بھی پہنچتے یا وہاں سے رخصت ہوتے اور سامان سفر باندھتے تو جناب یحیی سلام اللہ علیہ کو سلام کرتے ، سلام ہو جناب یحیی سلام اللہ علیہ پر جنہیں خداوند متعال نے شھدت کی نعمت سے نوازا ۔ (۱)
البتہ چاہو تو اس یحیی علیہ السلام کا ارادہ کرو جسے خنجر سے ذبح کیا گیا ، اس قدر اپ کے تن پاک پر زخم لگایا گیا کہ اپ بے حال ہوکر زمین پر گر پڑے اور پھر اپ کا سر تن سے جدا کردیا گیا اور چاہو تو ارادہ کرو اس یحیی علیہ السلام کا جس کے پہلو پر نیزہ مارا گیا تاکہ زین سے زمین پر اجائیں اور پھر اپ کے سر کو تن سے جدا کر کے طشت میں رکھا گیا ، چاہو تو ارادہ کرو اس یحیی علیہ السلام کا جسے ایک خنجر سے شھید کردیا گیا ، یا ارادہ کرو اس یحیی علیہ السلام کا جن کے جسم اطھر پر چار ھزار تیر، بے شمار نیزے اور سیکڑوں شمشیروں سے زخم لگایا گیا اور پھر اپ کے گلو مبارک کو کاٹا گیا ، انہیں نحر کیا گیا ، شھادت کے بعد اپ کے جسم اطھر کو پائمال کیا گیا ، اپ کے جسم مبارک کو ٹکڑے ٹکڑے کیا گیا اور فقط اپ کی شھادت پر ہی اکتفا نہ کیا گیا بلکہ اپ کی شھادت کے بعد اپ کے سر مقدس کو نیزہ پر بلند کر کے شھر بہ شھر گمھایا گیا اور پھر بدترین انسان کے ہاتھوں بھر دربار میں اپ کے دندان مبارک پر چھڑی سے مارا گیا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: مجلسی ، محمد باقر، بحارالانوار، جلد 98 ، صفحہ 318 ۔
Add new comment