مقالہ فاطمہ زھراء
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا اس دنیا میں زیادہ نہ رہیں آپ کی زندگی کا بیشتر حصہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور امام علی علیہ السلام کے ساتھ گزرا ۔ بالکل واضح سی بات ہے کہ ان دو عظیم شخصیتوں کے ساتھ خاص کر حضور سرورکائنات صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ اگر کوئی رہے تو اسکی ش
جنابِ سیدہ فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی شہادت کے ایام کو ایام فاطمیہ کہا جاتا ہے اور یہ ایام بہت سی نسبتوں کی بنإ پر نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔ ام الشہداء جناب زہراء سلام اللہ علیہا کی عنایات ہر خاص و عام کے لیے یکساں ہیں۔ یہ اس در کا لطف و کرم ہے کہ یہاں کوٸی بھی سوالی خالی ہاتھ نہیں لوٹتا۔ شہد
ننھےننھے بچے اپنے چھوٹے چھوٹے قدم بڑھاتے ہوئے گھر میں داخل ہوئے۔ گھر میں آتے ہی دونوں نے ہم صدا ہو کر آواز دی اماں .. اماں ہم آگئے.. اماں !
گھر میں سناٹا چھایا ہو اتھا بچے اور شوہر باہر گئے ہوئے تھے وہ تنہا تھی اور اپنے حجرے میں بند اپنے رب سے ملاقا ت کے لئے اپنے آپ کو آمادہ کر رہی تھی۔ اور اپنے مالک کی تسبیح و تہلیل میں مصروف تھی اس کے پردہ ذہن پر ماضی کے واقعات یکے بعد دیگر آتے جارہے تھے۔
تربیت
تربیت کا مادہ ’’ رَبَ وَ ‘‘ ہے جس کے معنی ہیں پرورش کرنا ، پروان چڑھانا اصطلاح میں تربیت یعنی انسان کے اندر پائی جانے والی (پوشیدہ )صلاحیتوں کو اپنے مطلوبہ مقاصد کی راہ میں بروئے کار لانے کے لئے ماحول فراہم کرنا ۔
اسلامی تربیت
صدیقہ طاہرہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کی شخصیت اور آپ کے بلند معنوی مقام و مرتبہ کے بارے میں بہت سی کتابیں تحریر کی گئی ہیں لیکن خاتون جنت حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کی پاکیزہ زندگی کے مختلف پہلووں کو کتابوں میں نہیں سمایاجاسکتا اور اس سلسلہ میں سیکڑوں جلد کتابیں بھی آپ کی عظمت و جلا
1 ـ ابن صباغ مالکی: «جناب فاطمہ زہراسلام اللہ علیہا کے لیے یہی قابل فخر ہے کہ وہ خیرالبشر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹی ہیں وہ فاطمہ جن کی ولادت کے باطہارت ہونے اورجن کےسیدہ ہونےپرتمام مسلمانوں کا اتفاق ہے»(1)